تو رؤف ہے تو رحیم ہے، تو عظیم ہے تو عظیم ہے
تو حکیم ہے تو کریم ہے، تو عظیم ہے تو عظیم ہے لکھے نعت حمد کے درمیاں، لکھے حمد نعت کے درمیاں یہ ظفرؔ کا ذوقِ سلیم ہے، تو عظیم ہے تو عظیم ہے
معلیٰ
تو حکیم ہے تو کریم ہے، تو عظیم ہے تو عظیم ہے لکھے نعت حمد کے درمیاں، لکھے حمد نعت کے درمیاں یہ ظفرؔ کا ذوقِ سلیم ہے، تو عظیم ہے تو عظیم ہے
وہ قلبِ مطمئن ہے ہر گھڑی مسرُور ہوتا ہے خدا کی یاد ہوتی ہے، خدا سے بات ہوتی ہے خدا خود سینۂ عُشاق میں مُستور ہوتا ہے
بفیضِ مصطفیٰ بیٹھے ہوئے ہیں اُٹھا دست دُعا بیٹھے ہوئے ہیں ظفرؔ کم تر گدا بیٹھے ہوئے ہی
ہے تو ہی رہنما ہر بے بصر کا ترے لطف و کرم سے ہے سُبک سر ظفرؔ تھا دل گرفتہ دِل شکستہ
خدا قیوم دائم ہے سدا ہے خدا دیتا مریضوں کو شفا ہے خدا کا نام ہر سُو گونجتا ہے
خدا بے پر کو پر کرتا عطا ہے خدا کب اپنے بندوں سے جُدا ہے خدا میرا خدا سب کا خُدا ہے
خوشی اولاد کی والد کی شفقت عطا کی بھائی بہنوں میں مؤدت خدا کی دین ہے حُسنِ مروّت
خدا ہم ورد ہے میرا تمہارا خدائے مہرباں احقر ظفرؔ کو ذرا سا پیار مل جائے خدارا
خدا کا ذکر ذکر جاں فزا ہے خدا کا ذکر جب نازل ہو دل پر لرزتا ہے بدن، دل کانپتا ہے
خدا کا ذکر، ذکرِ جانفزا ہے خدا گر دل میں یاد اپنی بسا دے خدا کا ہے کرم اُس کی عطا ہے