میری سرکار کا اندازِ کرم تو دیکھو
مجھ سے بے مایہ کو توفیقِ ثنا دیتے ہیں
معلیٰ
مجھ سے بے مایہ کو توفیقِ ثنا دیتے ہیں
دلوں کی دھڑکنوں کو جو شعورِ ترجمانی دے
کیوں زباں کوئی بے ہنر کھولے
کوئی جھونکا محمد مصطفیٰ تیرے مدینے سے
ہم نے ہر دور میں ظلمت سے بغاوت کی ہے
جلتے ہیں چراغ اس کے ہر اک راہگزر میں
ہے ممنونِ عنایت میرے فکر و فن کی پہنائی
صد شکر میں نے نعتِ نبی انتخاب کی
ہاں اک صدا فقیرانہ
حافظؔ تجھ کو کیا دعویٰ ہے جس کو نہ کوئی ہنر آئے