جب کوئی لفظ لکھا جائے تو خوشبو پھیلے
کاش وہ حسنِ صداقت مری تحریر میں ہو حرف بن جائیں صدف حسنِ معانی کے لیے گوہرِ عشق کی دولت مری تحریر میں ہو
معلیٰ
کاش وہ حسنِ صداقت مری تحریر میں ہو حرف بن جائیں صدف حسنِ معانی کے لیے گوہرِ عشق کی دولت مری تحریر میں ہو
بنا رہی ہے نکما شکستہ پائی مجھے فرازِ دیں سے گرا ہے جو کارواں تو عزیزؔ قدم قدم پہ نظر آ رہی ہے کھائی مجھے
پھر بھی عَلم بلند رہے ان کے نام کے واللہ کائنات میں سب بندوبست ہیں تنفیذِ دینِ حق کے، نبی کے نظام کے!
بس اِک مدینے کا باغ ہے جو بفضلِ رَبِّی ہرا بھرا ہے فراقِ طیبہ میں اب تو شاید جگر مرا خون ہو چلا ہے میں اُن فضاؤں سے دور رہ کر جیوں، کہاں میرا حوصلہ ہے محبتوں کے ہزار دعوے مگر عمل کے نشان دھندلے عمل کی راہیں تمام سونی ہیں،یہ عجب جذبۂ وفا ہے
نازاں ہیں ہم کہ فخر اُمم ہے تمہاری ذات ! راہِ یقیں کے راہنما، شاہِ دوسریٰ سر تا قدم نوال و کرم ہے تمہاری ذات ! خالق کے امرِ کن کی تمہیں اوّلیں کرن مابینِ کُل حدوث و قِدَم ہے تمہاری ذات !
وہ پھول فکر و فن کے خیاباں میں کھل سکے! وہ فنِّ شاعری ہو مرے رب مجھے عطا جس کی مثال ملکِ سخن میں نہ مل سکے
نعت کے مفہوم سے آگاہ کر دیجے مجھے میں تو جوں توں آ گیا ہوں آپ ! کے دربار میں سوز دے کر اب چراغِ راہ کر دیجے مجھے بخش دیجے اب غلامی کی سند یا شاہِ دیں ! ایک ذرّہ ہوں مثالِ ماہ کر دیجے مجھے مدینہ منورہ جاتے ہوئے صبح نو بجے کے […]
بس ایک نام ہے دل کی شگفتگی کے لیے حضور ! میں بھی ہوں مدت سے طالبِ دیدار نگہ ترسنے لگی اب تو روشنی کے لیے!
کوئی بوصیری کوئی سعدیٔ شیراز ہوا منتظر میں بھی ہوں طیبہ سے ملے یہ پیغام زُمْرَۂ نعت نگاراں میں تُو ممتاز ہوا
رشتۂ حُبِّ نبی اِس طرح مستحکم کریں اُن کا نقشِ پا ہماری رہبری کرتا رہے زندگی کے راستوں کو طے کچھ ایسے ہم کریں