حبیبِ کبریا کی بات کرتے ہیں

محمد مصطفیٰ کی بات کرتے ہیں پریشاں ہو زمانے کی صعوبت سے چلو صلِّی علیٰ کی بات کرتے ہیں معطّر ہیں فضائیں مشک و عنبر سے مدینے کی ہوا کی بات کرتے ہیں ارادہ باندھتے ہیں اُس سفر کا پھر صفا ، مروہ ، حرا کی بات کرتے ہیں تصّور میں ہوئی کن من ، […]

ثنأ کی پتّیاں جو پھول ہونا چاہتی ہیں

مجھے لگتا ہے یہ مقبول ہونا چاہتی ہیں مدینے کے مناظر کو بیاں کیسے کروں میں مری آنکھیں وہاں کی دھول ہونا چاہتی ہیں نگاہیں اِک تحّیر سے جمی ہیں سنگِ در پر مجھے معلوم ہے مبذول ہونا چاہتی ہیں