آؤ پھر چشم و دل کشادہ کریں
ان کی سیرت سے استفادہ کریں بڑھ رہے ہیں اندھیرے اپنی طرف حبِ احمد کی لو زیادہ کریں
معلیٰ
ان کی سیرت سے استفادہ کریں بڑھ رہے ہیں اندھیرے اپنی طرف حبِ احمد کی لو زیادہ کریں
ریگ زاروں میں چمن زار سے خوشبو آئی واقفِ صدق و امانت ہوئے مکہ کے مکیں یا نبی آپ کے کردار سے خوشبو آئی
زندگانی کا مجھ کو پتا مل گیا ایک مخفی خزانہ تھا نورِ خدا مل گئے مصطفیٰ تو خدا مل گیا
داستانِ دل سنا کر رو دیا اشک چہرے پر دعا لکھتے رہے میں بس اپنے ہاتھ اٹھا کر رو دیا
ان کے بارے میں جتنا سوچیں گے پھر ملے گی ہمیں وصال کی شام ذرہ ہائے مدینہ چومیں گے
ان کا چہرہ کہاں، گلاب کہاں میرے الفاظ روح سے خالی لذتِ معنئ ثواب کہاں
ورنہ ہر شخص اکیلا تری دہلیز پہ ہے
سرِ حشر پھر رہا ہے وہ خراب مہکا مہکا
یہ اور بات ہے کہ یہ قسمت کی بات ہے
مرے دل میں ترازو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے