چلو شہر نبی کی سمت سب عشاق چلتے ہیں
مرے آقا کے قدموں میں جو گرتے ہیں سنبھلتے ہیں ولی، مجذوب واں پر عشق کے پیکر میں ڈھلتے ہیں ظفرؔ سے بے سہاروں کے مقدر واں بدلتے ہیں
معلیٰ
مرے آقا کے قدموں میں جو گرتے ہیں سنبھلتے ہیں ولی، مجذوب واں پر عشق کے پیکر میں ڈھلتے ہیں ظفرؔ سے بے سہاروں کے مقدر واں بدلتے ہیں
کرم مجھ غم زدہ غمگیں پہ آقا ظفرؔ پر یک نگاہے لطف گاہے کرم کم کوش، کوتاہ بیں پہ آقا
کسی کو جاہ و حشمت سے نوازا مری سرکار کا احساں ہے مُجھ پر مجھے اپنی محبت سے نوازا
دِلوں میں عشق ہے، وارفتگی ہے مری سرکار کی آمد ہے سُن لو درُودوں کی فضا میں نغمگی ہے
محبت آپ کی میرے رگ و پے میں سمائی ہے بباطن قرب و یک جائی بظاہر گو جدائی ہے اُنہیں کے دم سے تابندہ ظفرؔ ساری خدائی ہے
ہے جاری ہر گھڑی فیضان اُن کا بڑا ہی پُر شکوہ یہ مرتبہ ہے سگِ در ہے ظفرؔ دربان اُن کا
یہاں ہر سو ہجومِ عاشقاں ہے سلامی کو ملائک آ رہے ہیں خمیدہ سر یہاں ہر انس و جاں ہے
غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا نگاہ عشق و مستی میں وہی اول ، وہی آخر وہی قرآں ، وہی فرقاں ، وہی یسیں ، وہی طہ سنائی کے ادب سے میں نے غواصی نہ کی ورنہ ابھی اس بحر میں باقی ہیں لاکھوں لولوئے لالا
سامنے رَوضے کی جالی تھی مگر چُومی نہیں میری محرُومی سے بڑھ کر کوئی محرُومی نہیں
مکّے میں تو کھو دی تھی، مدینے سے مِلی ھے تُو دیکھ تو آقا کی عنایت کا سلیقہ خیرات یہاں کتنے قرینے سے مِلی ھے