مری آنکھوں کا نُور صلِ علیٰ
مری جاں کا سرُور صلِ علیٰ دل کی بستی میں جلوہ فرما ہیں مرے آقا حضور صلِ علیٰ
معلیٰ
مری جاں کا سرُور صلِ علیٰ دل کی بستی میں جلوہ فرما ہیں مرے آقا حضور صلِ علیٰ
ہیں آپ عطاؤں کے سمندر شہِ والا دیتے ہیں حیات آپ نئی مُردہ دلوں کو دُکھیاروں کے ہیں آپ مبشر شہِ والا
جمال نُور سے معمُور رہنا کتاب اللہ، سنت مصطفیٰ کی قیامت تک ہے یہ منشور رہنا
وہی سب رہبروں کے راہبر ہیں وہی جود و سخا کا اِک سمندر بنے جن کے گدا گنجِ شکر ہیں
کہ سر پر دستِ شفقت آپ کا ہے تھی جن کی پشت پر مہرِ نبوت مرے سینے پہ اُن کا نقشِ پا ہے
رہے پیشِ نظر ہر دم مدینہ تونگر ہوں نہاں سینے میں میرے ظفرؔ عشقِ نبی کا ہے خزینہ
اے صاحب لولاک تمہارا ہی وہ در ہے
جو دل سے نہیں عاشق و شیدائے محمد
خوبی ورنہ کونسی ہے جو کسی منظر میں ہے
محمد جب خدا کا ہے خدا جب ہے محمد کا