محمد نام میں وہ نور لائے
ہوئی روشن شب تاریک، سائے ثنا پڑھنے لگے ذرے شجر بن زمین وآسماں بھی مسکرائے
معلیٰ
ہوئی روشن شب تاریک، سائے ثنا پڑھنے لگے ذرے شجر بن زمین وآسماں بھی مسکرائے
فلک پر ہیں جو مہر و ماہ و اختر وہ جنت چھوڑ جو آئے تھے آدمؑ مدینے میں چلی آئی زمین پر
علم کے شہر ہوں در پر حاضر آرزو سب سے جدا لایا ہوں بھیک تاثیر کی مجھ کو مل جائے کاسۂ حرف و نوا لایا ہوں
تو اصل وجود آمدی از نخست دگر ہر چہ موجود شد فرع تست ندانم کدا میں سخن گویمت کہ والا تیری زانچہ من گویمت چہ وصفت کند سعدی ناتمام علیک الصلاۃ اے نبی والسلام ترجمہ: آپ وہ کلیم ہیں جن کا طور عرش مجید ہے تمام نور آپ کے نور کے عکس ہیں آپ ابتدا […]
اساں لبدے ہاں بخشش دا بہانہ یا رسول اللہ
خلق کے یاور، خلقِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم بحرِ ہدایت کانِ سخاوت، گنج سعادت، مہرِ رسالت رہبرِ اعظم، مَرسَلِ خاتم صلی اللہ علیہ وسلم
کیوں کلی دل کی ہے آخر آج کُملائی ہوئی اللہ اللہ وہ مراتب، اللہ اللہ وہ عُروج ایک حیرت فرش سے تا عرش ہے چھائی ہوئی
بخشوانے کو ہے حضرت کی شفاعت اچھی آپ دکھلا دیں اگر پرتو عارض اپنا تب میں جانوں گا میں اچھا مری قسمت اچھی
ہزاروں سال کی منزل جو پل بھر میں گذار آئے رحیمی ہو تو ایسی ہو کریمی ہو تو ایسی ہو عزیزوں، دوستوں کیا دشمنوں پر جس کو پیار آئے شب اسریٰ نمازوں کی کمی بیشی بہانہ تھی خدا خود چاہتا تھا میرا پیارا بار بار آئے
میں ہاں ترے بوہے دا قدیمی بردا تنہا استادہ ام بہ دشتِ غربت رب احفظنی ولا تذرنی فردا