خدمت یہ کسی نبی ولی سے نہ ہوئی
وابستہ کسی پیمبری سے نہ ہوئی کامل تھے سبھی مگر محمد کے سوا اخلاق کی تکمیل کسی سے نہ ہوئی
معلیٰ
وابستہ کسی پیمبری سے نہ ہوئی کامل تھے سبھی مگر محمد کے سوا اخلاق کی تکمیل کسی سے نہ ہوئی
نمودِ ثابتِ سیّار تک پہنچ گیا میں خدا تک اب مجھے سرکار لے کے جائیں گے خدا کا شکر کہ سرکار تک پہنچ گیا میں
ایک کردار بہتر سے نمودار ہوا حق کی پہچان ہوئی خلق کو آزرؔ اس وقت جب علی آپ کے بستر سے نمودار ہوا
اور جو نہیں ہے اُس کی ضرورت نہیں مجھے
لیکن آواز گناہوں میں دبی جاتی ہے
اک قافلہ نکلا تھا مدینے سے ہمارا
دور تک سایۂ دیوار بڑھا دیتے ہیں
یارب مجھے دے اور تمنائے محمد
عجب نہیں کہ مدینہ پہنچ کے جی اُٹھوں
ہمارے سینوں میں جو طاقچے بنے ہوئے ہیں