اُبھری اک آواز
اُبھری اک آواز کوہِ صفا پر آئی نظر رنگوں کی پرواز
معلیٰ
اُبھری اک آواز کوہِ صفا پر آئی نظر رنگوں کی پرواز
لکھیے ان کا نام اُجلے موسم اُتریں گے دل پر صبح و شام
معراجِ سرکار وقت نے رُک کر دیکھی ہے انساں کی رفتار
مہکی ہیں راہیں پھیلی ہوئی ہیں طیبہ میں خوشبو کی بانہیں
روشن ہیں چہرے رنگ ہیں جن پر آقا کی نسبت کے گہرے
کچھ تشکیک نہیں کس کے دامن میں اُن کے در کی بھیک نہیں
کھولے سب جوہر آپ نے نوعِ انساں کو فکرِ نو دے کر
ذہن سلگتے تھے آپ سے پہلے اے ہادی لوگ بھٹکتے تھے
یادِ پیغمبر روز چراغاں کرتی ہے میر ی پلکوں پر