جب خزاں کرتی ہے اعلانِ تسلّط باغ میں
رنگ کو موسم کے پردوں میں چھُپا دیتا ہے وہ پھر خزاں کی سلطنت تاراج کر دینے کے بعد شاخساروں پر نئے غنچے کھلا دیتا ہے وہ بیج میں رکھے ہیں اس نے ممکناتِ برگ و بار خاک کے پردوں سے خوشبوئیں اٹھا دیتا ہے وہ رات کے تاریک باطن سے سحر کر کے طلوع […]