حرکت میں قلم اُن کی عطاؤں کے سبب ہے

اور غوطہ زنِ عطر ثناؤں کے سبب ہے ہر بار فنا ہونے سے بچ جاتی ہے دنیا یہ شہرِ مدینہ کی ہواؤں کے سبب ہے ہر ایک تعلق کو ضرورت ہے وفا کی عباس ! یہ سب تیری وفاؤں کے سبب ہے محسوس نہ ہو گی جو ہمیں گرمئِ محشر زلفِ شہِ ابرار کی چھاؤں […]

حالتِ زار سے واقف ہے خطا جانتی ہے

رحمتِ سیدِ عالم کی ہوا جانتی ہے کس کی زلفوں کی اسیری ہے ہماری منزل رونقِ گلشنِ فردوس تُو کیا جانتی ہے بس مرا کام یہی ہے کہ اَغِثْنِیْ کہہ دوں آگے جانا ہے کہاں میری صدا جانتی ہے موسمِ ابر نگاہوں میں بلا غرض نہیں چشمِ تر ذکرِ مدینہ کو بڑا جانتی ہے دیکھ […]

مشکل میں پڑی ہے بخدا جانِ تبسم!

آ جاؤ سرِ بامِ قضا جانِ تبسم! آئی ہے مجھے ملنے تو آ بیٹھ مِرے پاس سب چھوڑ ، مدینے کی سنا جانِ تبسم! کس شہر کی گلیاں بھی معادن ہیں سکوں کی دکھ درد کے ماروں کو بتا جانِ تبسم! لے آیا تجھے گنبدِ خضرٰی کے جلو میں اب جانے کو تیار ہے کیا […]

ہر کوئی یہ کہتا ہے ترا ہونے سے پہلے

نعتیہ گرہ بر غزلِ غالب (جس وقت سے ہے گنبدِ خضرٰی مرے آگے ، بازیچہِ اطفال ہے دنیا مرے آگے) ہر کوئی یہ کہتا ہے ترا ہونے سے پہلے ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے اک کھیل ہے اورنگِ سلیماں مرے نزدیک گر ہو نا ادب ماہِ عرب کا مرے آگے بڑھ جائے […]

وہی راستہ رشکِ باغِ جِناں ہے

وہی جس کی منزل ترا آستاں ہے زمانے کا راندہ ہوا دل ہمارا یہی پوچھتا ہے مدینہ کہاں ہے اُنہیں اُن کی نعتیں سنانے کا جذبہ لہو کی طرح میرے اندر رواں ہے حضور آئیں ، آ جائیں ، اب آ بھی جائیں مری دھڑکنیں بھی وظیفہ کناں ہیں تمہی بے زبانوں کے مشکل کشا […]

افتخارِ کائناتِ حسن ہے سویا ہوا

قصیدہ درِ بیان ِمعجزہِ معراج ِ مصطفٰی افتخارِ کائناتِ حسن ہے سویا ہوا بسترِ راحت پہ فیضِ نور میں کھویا ہوا فصلِ دل میں وصلِ حق کا بیج ہے بویا ہوا ہاتفِ غیبی سے رب العالمیں گویا ہوا آج اٹھ جائیں گے یکدم بیچ کے سارے حجاب آج اطمینان پائے گا جہانِ اضطراب حسنِ باغِ […]

دامانِ طلب کیوں بھلا پھیلایا ہوا ہے

سرکار کی رحمت پہ شباب آیا ہوا ہے کیونکر نہ بڑھیں اہلِ خطا آپ کی جانب جاؤک خداوند نے فرمایا ہوا ہے روکے گا بھلا کون اسے باغِ عدن سے طیبہ میں جسے آپ نے بلوایا ہوا ہے سمجھائے کوئی آ کے مرے سوختہ دل کو کیوں آپ کا ہو کر بھی یہ گھبرایا ہوا […]

ہم کو آتا ہے صدا کرنا صدا کرتے ہیں

اُن کو آتا ہے عطا کرنا عطا کرتے ہیں کاش آ جائے فقیروں کو بھی اندازِ طلب دینے والے تو بصد شوق دیا کرتے ہیں ہوش والوں کے مقدر میں کہاں ایسا جنوں ہم تِرے نام کا دن رات نشہ کرتے ہیں ان کے مدفن سے بھی خوشبوئے وفا آتی ہے زندگی میں جو محمد […]

با خدا بہرِ شفاعت نہ خزینے جوڑے

میں نے بس مدحِ پیمبر کے نگینے جوڑے بالیقیں پائے گا رب سے وہ معافی کی سند ہاتھ مجرم نے اگر جا کے مدینے جوڑے بغضِ شیخین پہ کچھ بھی نہ ملے گا تجھ کو جالیوں سے تو بھلے لاکھ بھی سینے جوڑے اُن کے نوکر کی خریدی نہ گئی خاکِ قدم ڈھیر دولت کے […]

نعت گوئی نے سنبھالا دلِ مضطر میرا

اسوہِ نور نے چمکایا ہے پیکر میرا میں کہ رہتا ہوں تری یاد میں گم شاہِ عرب پانی بھر جاتے ہیں دارا و سکندر میرا اہلِ جنت کو سنانی ہے مجھے نعتِ نبی ہو پرِ روحِ امیں کاش کہ منبر میرا جس کو کہتے ہیں تخیّل، بہ طفیلِ مدحت محوِ پرواز ہے آکاش سے اوپر […]