دور ہے اس واسطے مجھ سے بلا و شر کی دھوپ
صحنِ دل میں جلوہ گر ہے یادِ پیغمبر کی دھوپ چھاؤں تو چھاؤں رہی ، آثارِ رحمت دیکھیے ’’ کیف زا ، فرحت فزا ہے کوچۂِ سرور کی دھوپ ‘‘ سارا عالَم اِک تجلّی سے ہو سرمہ مثلِ طور کھول دی جائے ذرا سی گر رخِ انور کی دھوپ تاکہ روز افزوں ترقّی پر رہے […]