محمد نام اس دل میں جڑا مثلِ نگینہ ہے

اسی کا ورد کرتی ہوں یہی میرا خزینہ ہے سدا ملتی ہی رہتی ہے مجھے خیرات جلووں کی انہی کے نوُر سے روشن نظر کا آبگینہ ہے تصور میں ہمیشہ سامنے ہے والضحیٰ چہرہ حقیقت میں بھی تو دیکھوں مری حسرت دیرینہ ہے درودِ پاک کی محفل سجا کر نعت کہتی ہوں خوشا قسمت یہی […]

ہر لمحہ خیالوں میں مدینے کی فضا ہے

جینے کا سہارا مِرے آقا کی ثنا ہے ہونٹوں پہ سجائی ہیں مناجات کی کلیاں آنکھوں میں بسی گنبدِ خضرٰی کی ضیا ہے مدحت میں جو بُنتی ہوں مَیں اشعار کی لڑیاں سب کچھ یہ مِرے شاہِ دوعالم کی عطا ہے پھیلی ہے گُلابوں کی مہک گوشۂ دل میں سانسوں میں رواں ذکرِ نبی اور […]

ہو جائے اگر مُجھ پہ عِنایت مرے آقا

ہر آن کرُوں آپ کی مِدحت مرے آقا کرتی رہُوں توصیف میں اُس شہرِ کرم کی اِس دل کی ہے بس ایک ہی حَسرت مرے آقا گر اذنِ حضُوری ہو تو دربار میں آؤں اور چوُم لوں میں آپ کی چوکھٹ مرے آقا جی بھر کے کرُوں گُنبدِ خضرا کا نظارہ آنکھوں میں بھروں سَبز […]

ہیں ساری کائنات میں سرکار بے مثال

رہبر ہے سیرت آپ کی، کردار بے مثال ہر رہ گزر سے آتی تھی خوشبو حضور کی مشہور ہے وہ آپ کی مہکار بے مثال قرآں کی آیتوں میں ہے توصیف آپ کی والشمس چہرہ ، گیسوئے خمدار بے مثال شفقت بھرا ہے لہجہ شیریں حضور کا میٹھی ہے پیاری پیاری وہ گُفتار بے مثال […]

کر رہی ہوں آپ کی مدحت سرائی یا نبی

ہو گئی ہے چار سو اب روشنائی یا نبی نوری نوری ہے سماں اور مہکی مہکی ہے فضا آج گھر میں نعت کی محفل سجائی یا نبی ہے تمنا ایک شب ہو جائے زیارت آپ کی دل میں ہیں امید کی شمعیں جلائی یا نبی ہے مقدر اوج پر وارے نیارے ہو گئے مل گئی […]

جلائے رکھتی ہوں دل میں تری ثنا کے چراغ

جگا رہے ہیں تخیل ، تری وِلا کے چراغ ترے ہی نُور سے روشن ہوئے ہیں دونوں جہاں ہیں مہر و ماہ، ستارے تری ضیا کے چراغ اندھیری شب کا تصور نہیں حیات میں اب ’’حریمِ جاں میں ہیں روشن تری عطا کے چراغ‘‘ خوشا نصیب کہ شہرِ کرم میں آئی ہوں جلے ہیں اُن […]

نبی کے ذکر کی محفل سجائے بیٹھے ہیں

دروُد پاک کی شمعیں جلائے بیٹھے ہیں تمام عُمر کا حاصل ہیں یہ حسیں گھڑیاں درِ حضوُر پہ ڈیرہ جمائے بیٹھے ہیں خوشا کہ گنبدِ خضرا نظر کے سامنے ہے اسی کے نقش کو دل میں بسائے بیٹھے ہیں کبھی تو لائیں گے تشریف سیدِ عالم ہم اُن کی راہ میں پلکیں بچھائے بیٹھے ہیں […]

مجھ پر برس رہی ہے رحمت حضور کی

دن رات کر رہی ہوں مدحت حضور کی محفل سجی ہوئی ہے دل کے دیار میں محسوس ہو رہی ہے قُربت حضور کی حرفوں کو شان ہے ملی آقا کی نعت سے خامے کو مل گئی ہے نکہت حضور کی روشن ہوا ہے دل میں اک نوُر کا دیا آنکھوں میں بس گئی ہے صورت […]

مُجھ کو سرکار نے مِدحت میں لگایا ہُوا ہے

میرے اُفکار پہ اِک نوُر سا چھایا ہُوا ہے حُجرۂ دل میں جلائی ہے جو توصیف کی لَو اِس نے دل مطلعٔ انوار بنایا ہُوا ہے خوش نصیبی ہے کہ روضے کی زیارت کر لی مُجھ سی کمتر کو بھی طیبہ میں بلایا ہُوا ہے آپ کے وَصل سے سَر سَبز ہے گُنبد سارا اِسی […]

سُن کے اقرا کی صداساری فضا کیف میں ہے

چھو کے نعلینِ کرم غارِ حرا کیف میں ہے آپ کے فیض سے ہے آج ملا رزقِ سخن خامہ ہے جھوم اُٹھا حرفِ ثنا کیف میں ہے خواب میں آپ کی ہو جائے زیارت مجھ کو دلِ بے تاب کی یہ خاص دعا کیف میں ہے روز و شب کرتی ہے جو گنبدِ خضرا کا […]