یا رب مرے حروف میں ایسا کمال ہو

ہر لفظ تیری حمد کا یوں بے مثال ہو تیری ثنا کے موتی میں چن کر سمیٹ لوں اور تیری یاد سے ہی مرا دل نہال ہو گلشن مری حیات کا مہکا رہے سدا موسم گلابِ سرخ کا ہر ڈال ڈال ہو ہو جاؤں بندگی میں جو مشغول ہرگھڑی خورشیدِ بخت کو نہ کبھی بھی […]

مرے لب پہ ہے جو تری ثنا، تری شان جل جلال ہے

یہ جو کائنات کا حسن ہے ترے نور ہی کا جمال ہے کریں حمد تیری شجر حجر ترے ماتحت ہیں یہ بحروبر مہ و مہر تجھ سے ہیں بہرہ ور ، تیری مثل ہے نہ مثال ہے تیری شان جل جلال ہے ہے ستاروں میں تری روشنی ہے فلک پہ تیری ردا تنی ترے حکم […]

’’اُفق پہ شام کا منظر لہو لہو کیوں ہے‘‘

فلک پہ آج یہ اختر لہو لہو کیوں ہے وہ جس کا رونا بھی ہے طبعِ شہِ دیں پہ گراں وہی برادرِ شبّر لہو لہو کیوں ہے سسک رہی ہے مقدر پہ نینوا کی زمین کہ اس پہ آلِ پیمبر لہو لہو کیوں ہے یزید زادوں سے یہ پوچھتے ہیں شاہِ زمن کہ آلِ نور […]

اتنا عظیم اور کوئی سانحہ نہیں

’’وہ کیا بشر ہے یاد جسے کربلا نہیں‘‘ ایماں کے دعوے دار ہیں ایسے لعین بھی آلِ نبی سے جن کا کوئی واسطہ نہیں نعرہ حسینیت کا لگاتا ہے کھوکھلا حق رو برو یزید کے جو بولتا نہیں جو کربلا کی ریت پہ شبیر کر گئے ایسا کسی بھی شخص نے سجدہ کیا نہیں جس […]

خوشنودیٔ رسول ہے الفت حسین کی

ایذا ہے مصطفٰے کو ، اذیت حسین کی نانا نبی ہے بابا علی ماں بتول ہے بے مثل ہے جہاں میں نجابت حسین کی کیسے نہ ان کے ناز اٹھائیں ملائکہ دوشِ نبی پہ کھیلنا عادت حسین کی سردارِ خلد ہے یہ نواسہ رسول کا وہ جنتی ہے جس کو اجازت حسین کی سر دے […]

روشن ہُوا ہے دہر میں ایسا دیا حسین

جس کو بجھا سکی نہ مخالف ہوا حسین خوشبو سے جس کی آج معطر گلی گلی بستانِ مصطفٰے کا گلِ خوشنما حسین نام و نشاں یزید کا دنیا سے مٹ گیا اسمِ گرامی آپ کا زندہ رہا حسین بہتا فرات آن کے قدموں میں آپ کے ہاتھوں کو ایک بار جو دیتے اٹھا حسین قرآن […]

ذرا کیجیے دلبری غوثِ اعظم

کہ عادت ہے یہ آپ کی غوثِ اعظم لعابِ دہن کی حلاوت ہے ساری لبوں پر ترے چاشنی غوثِ اعظم کمانا حلال اور گفتار میں سچ سبق آپ کا ہے یہی غوثِ اعظم ترے علم و فکر و تدبّر سے مجھ کو کرم کر ! کہ ہو آگہی غوثِ اعظم ملا فیض تجھ کو نبی […]

صاحبِ فقر و غنا ہیں خواجہ احمد مَیروی

حضرت خواجہ احمد میروی ( میرا شریف – اٹک ) صاحبِ فقر و غنا ہیں خواجہ احمد مَیروی پیکرِ صبر و رضا ہیں خواجہ احمد مَیروی فخر جن پر کر رہے ہیں شہ سلیماں تونسوی وہ مریدِ با وفا ہیں خواجہ احمد مَیروی خطۂ ویران کو مَیرا بنایا آپ نے آپ ہی اس کی بِنا […]

گھمکول کی وادی کے ہیں رنگ جدا گانہ

حضرت خواجہ زندہ پیر ( گھمکول شریف، کوہاٹ ) گھمکول کی وادی کے ہیں رنگ جدا گانہ رندوں کی یہ بستی ہے ماحول ہے رندانہ جس وقت جہاں سے بھی میخوار چلے آئیں ہر آن کھلا دیکھا ساقی ترا میخانہ وہ جام محبت کے بھر بھر کے پلاتے ہیں گھمکول کے ساقی کا گردش میں […]

اے مرے خدا مرے مہرباں مجھے ایسا وصفِ کمال دے

ترا نام ورد زباں رہے مجھے ایسے سانچے میں ڈھال دے کروں ہر گھڑی میں تری ثنا مری سانس میں ترا شکر ہو ترا قرب ہو تری ذات ہو کوئی ایسا لمحہ وصال دے ترا سنگ ہو یہ امنگ ہو تری بارگہ میں پڑی رہوں مجھے اپنے رنگ میں رنگ دے مری بے بسی کو […]