میں چلتا ہوں جو سر اپنا اُٹھا کے

کرم مجھ پر ہیں میرے مصطفیٰ کے اُسی جلوے میں گُم ہوں میں اگرچہ ’’وہ اوجھل ہو گیا جلوہ دکھا کے‘‘ اِنہی سے تو ہوا روشن زمانہ یہ جلوے ہیں حبیبِ کبریا کے اِسی اُمید پر جیتا ہوں آقا ! نوازیں گے مدینے میں بُلا کے ہے خوش بختی کہ رہتے ہیں لبوں پر ہمیشہ […]

گر تیرے پاس خود کی ہے پہچان کی سند

ذاتِ خدا کے ہے یہی عرفان کی سند حبِ رسولِ پاک جو دل میں ہے جا گزیں الحمد ! میرے پاس ہے ایمان کی سند مجھ کو نعوتِ نور کی توفیق مل گئی دنیا میں گویا مل گئی غفران کی سند لایا ہوں اپنے ساتھ جو کہتا رہا ہوں میں اپنی لحد میں نعت کے […]

’’اک مصرعۂ ثنا جو کھلا آسماں کی سمت‘‘

چشمِ کریم ہونے لگی عاصیاں کی سمت رندوں کا یہ ہجوم ہے کیوں میکدے میں آج کیوں جا رہے ہیں آج وہ پیرِ مغاں کی سمت ہیں غمزدوں کے حال سے ہر حال با خبر کرتے ہیں التفات وہ آہ و فغاں کی سمت سدرہ پہ جا کے رک گئے روح الامین بھی میرے حضور […]

کارواں چل پڑا میرے سالار کا

سارے محشر میں چرچا ہے سرکار کا سائبانوں کی مجھ کو ضرورت نہیں سرپہ سایہ ہی کافی ہے سرکار کا میرے آقا ! خُدارا کرم کیجیے آپ ہی تو وسیلہ ہیں لاچار کا آپ ہی نے بچایا تو بچ جاؤں گا سامنا ہے مجھے آج منجدھار کا ایک دامن ہی محشر میں کام آئے گا […]

غم ہے افتاد پرانی میری

دور ہو کاش گرانی میری تیری یادوں سے ہے آباد شہا! ’’جو حویلی تھی پرانی میری‘‘ تیری یادوں سے جڑی ہے آقا! ہے جو سانسوں میں روانی میری ہوں تِرا اور رہوں گا تیرا یہ ہے سرکار ! کہانی میری ہوں تِرا اور حوالے تیرے حشر میں پیاس بجھانی میری ہوں گنہ گار ، سو […]

اُن کو بھی خوفِ حشر ہے کیونکر لگا ہوا

حامی ہے جن کا شافعِ محشر لگا ہوا طائر وہی خیال کا، پہنچا ہے اُن کے در جس کو ہے اسمِ نور کا شہپر لگا ہوا آتے ہیں ان کے در پہ زمانے کے بادشہ جن کا تری گلی میں ہے بستر لگا ہوا مہکے ہیں ایسے حلقے درودوں کے بے شبہ گویا کہ بام […]

درِ اقدس پہ جا کر ہم یہ مَیلا مَن اُجالیں گے

کہ رو رو کر ، گنہ دھو کر کے آقا کو منا لیں گے غلامِ مصطفیٰ کوئی ہمیں اے کاش یہ کہہ دے ’’کبھی ملنا تمہارے مسئلے کا حل نکالیں گے‘‘ یہی اک سوچ بس اپنی ، تسلّی دل کو دیتی ہے گنہگاروں کو محشر میں وہ دامن میں چھپا لیں گے سرِ نوکِ سِناں […]

’’تمنّا ہے شعور و آگہی کی‘‘

تو چوکھٹ تھام لو بابِ علی کی وہ جا کر مانگ لے غارِ حرا سے جسے بھی جستجُو ہے روشنی کی بڑا رُتبہ بھی مل جائے گا لیکن ضرورت خوب ہوگی عاجزی کی خُدا جس کا بھلا چاہے ہے اُس کو سمجھ دے دیتا ہے دینِ نبی کی سلاموں کا جواب آتا ہے در سے […]

دیتی نہیں ہیں جلوتیں راحت کبھی کبھی

دیتی ہے جو سکون یہ خلوت کبھی کبھی کب تک رہِ وصال میں بیٹھا رہے گا ، ہجر ! ’’ہوتی ہے تیرے نام سے وحشت کبھی کبھی‘‘ جائیں گے ہم فقیر بھی بطحا میں ایک دن ملتی ہے اس خیال سے فرحت کبھی کبھی بن کے گدا جو آپ کے در پر ہیں جاگزیں پاتے […]

جود و کرم کریم نے جس پر بھی کر دیا

کاسہ اُسی فقیر کا لمحوں میں بھر دیا ’’میں خالی ہاتھ آیا تھا اِس بارگاہ میں‘‘ صد شکر میرے شاہ نے دامان بھر دیا تشنہ لبی ازل کی مٹا دی حضور نے بس اک نگاہِ ناز نے سیراب کر دیا اُن کے گدا سے مانگنے ، آتے ہیں بادشہ اِتنا اُسے خزینۂ لعل و گہر […]