چاہت رہی رہی نہ رہی ، میں نہیں رہا
تم محوِ انتظار سہی ، میں نہیں رہا وہ جو مرے وجود کے منکر ہوئے انہیں آخر نوید ہو کہ وہی ، میں نہیں رہا خاموش ہو گیا کہ بہت بولتا تھا میں تم نے تو ایک بات کہی ، میں نہیں رہا
معلیٰ
تم محوِ انتظار سہی ، میں نہیں رہا وہ جو مرے وجود کے منکر ہوئے انہیں آخر نوید ہو کہ وہی ، میں نہیں رہا خاموش ہو گیا کہ بہت بولتا تھا میں تم نے تو ایک بات کہی ، میں نہیں رہا
ہو شاعری کہ عشق ہو یا درد ہو کوئی ہر بار میں جنون کی حد سے گزر گیا جس کو جہانِ درد کبھی چھو نہیں سکا وہ کم نصیب تیری محبت سے مر گیا اب میں سکوں کی لاکھ اداکاریاں کروں نشتر مگر جفا کا جگر میں اتر گیا "پھر تم نے ایک روز کہا […]
ترے فقیر نے اب زندگی بِتا لی بھی کسی کی چشمِ ہوس پوش میں لچکتی ہے تمہارے پھول سے نازک بدن کی ڈالی بھی میں تیرے عشق کے مرقد پہ شعر کہتا رہا کسی نے دور مری لاش نوچ ڈالی بھی میں خود پہ چیخ رہا ہوں سخن کے پردے میں غزل کے روپ میں […]
بپا ہے محفلِ گریہ، اگر دم ہے تو آ جا رضاکارانہ سہتا ہوں میں غُصہ دِل جلوں کا ترا دل بھی کسی پیارے پہ برہم ہے تو آ جا گروہِ عاشقاں کی رُکنیت مشکل نہیں ہے ترا سب کُچھ فدائے حُسنِ جانم ہے تو آ جا عطا ہوتا ہے رزقِ غم، پھر آتی ہے یہ […]
تُو عرشِ تغافل سے اُتر کیوں نہیں آتا؟ میں آپ کے پَیروں میں پڑا سوچ رہا ہوں میں آپ کی آنکھوں کو نظر کیوں نہیں آتا؟ اب شام ہوئی جاتی ہے اور شام بھی گہری اے صبح کے بھولے ہوئے! گھر کیوں نہیں آتا؟