یا وفا خود نہ بُود در عالم
یا مگر کس در ایں زمانہ نکرد یا تو وفا کا دنیا میں کبھی وجود ہی نہیں تھا یا شاید پھر اِس زمانے میں کسی نے کبھی وفا کی ہی نہیں کہ ہمیں اس کے وجود کا علم ہوتا
معلیٰ
یا مگر کس در ایں زمانہ نکرد یا تو وفا کا دنیا میں کبھی وجود ہی نہیں تھا یا شاید پھر اِس زمانے میں کسی نے کبھی وفا کی ہی نہیں کہ ہمیں اس کے وجود کا علم ہوتا
گنج کہ در زمیں بوَد، ماہ کہ در سما بوَد وہ کہ جس نے تیرا چہرہ دیکھ لیا، اُس کی نظروں میں کیسا بے معنی و بے وقعت و حقیر ہو گیا، وہ خزانہ کہ جو زمین میں ہے وہ چاند کہ جو آسمان میں ہے
زاہد ز بیمِ پُرسشِ روزِ حساب مُرد (اے خدا) ہم تیرے بے حساب جود و لطف و کرم و فضل سے ابدی و سرمدی زندگی پا گئے اور زندہ ہیں، جب کہ زاہد بیچارہ روزِ حساب کی پوچھ گچھ کے خوف سے مر گیا
نیابی زندگی تا تو ز بہرِ این و آں میری اگر تو (حقیقی و جاودانی) زندگی چاہتا ہے تو پھر اپنے دل کا تعلق جان و جہان سے، ہر چیز سے توڑ دے، ختم کر دے۔ ورنہ جب تک تُو این و آں، فُلان و بُہمان ہر ایرے غیرے پر مرتا رہے گا،تجھے زندگی نہیں […]
تنہا نہ زُلف و خال و خط و قد و قامت است (خدا کی) مخلوق اور تخلیق کے حُسن تلاش کرنے کی جستجو کرتا رہ کہ اسبابِ دلبری فقط یہ زلف و خال و خط و قد و قامت (یہ ظاہری حُسن کہ جسے تُو حُسن سمجھتا ہے) ہی نہیں ہیں۔
گرمیِ خورشیدِ عالمتاب می گردد زیاد خدا جب تجھے زیادہ دولت دے اور تیرا اقبال بلند کرے تو خلقِ خدا سے اپنا مُنہ مت پھیر لے (بلکہ اُن پر زیادہ مہربانی کر) کیونکہ سارے جہان کو روشن کرنے والا آفتاب جب بلند ہوتا ہے تو اُس کی گرمی اور زیادہ ہو جاتی ہے
من کسے دارم کہ در محشر بفریادم رسد اے زاہد، تُو اپنے زُہد و تقویٰ کو اپنے لیے (روزِ قیامت کا) شفیع بناتا رہ (اور مجھے مت سُنا کیونکہ) میں ایک ایسے دامن سے وابستہ ہوں کہ جو روزِ محشر (شفیع بن کر) میری فریادوں کو پہنچے گا
دریں چمن بہ چہ دل خوش کند گرفتارے نہ کسی پھول سے کوئی خوشبو آتی ہے نہ ہی کسی کانٹے سے کوئی خراش پہنچتی ہے، اب اس چمن میں کوئی اسیر اپنا دل خوش کرے تو کیسے کرے؟
شاید کہ خاکِ پائے من بر چرخ تفضیلے کند اگر میری نظر کبھی اچانک تیرے قدموں کا بوسہ لے لے، تو ممکن ہے کہ میری خاکِ پا آسمان پر برتری لے جائے، اُس پر فضیلت پا لے
وز قولِ بد و فعلِ بدِ خود خجلم فیضے بہ دلم ز عالمِ قدس رساں تا محو شود خیالِ باطل ز دلم یا رب، میں اپنے بدنما اور بد صورت گناہوں پر شرمسار و شرمندہ ہوں،اور اپنی بری باتوں اور برے کاموں پر نادم و پشیمان ہوں یا رب تو میرے دل پر عالمِ قدس […]