گردِ ما ننشست جز در دامنِ زلفِ بتاں
ہر کجا بینی پریشاں با پریشاں آشناست ہماری (پریشان) خاک، محبوب لوگوں کی زلفِ پریشاں کے سوا اور کہیں نہ بیٹھی تُو جہاں کہیں بھی دیکھ لے تجھے علم ہو جائے گا کہ ایک پریشان دوسرے پریشان کا آشنا ہے
معلیٰ
ہر کجا بینی پریشاں با پریشاں آشناست ہماری (پریشان) خاک، محبوب لوگوں کی زلفِ پریشاں کے سوا اور کہیں نہ بیٹھی تُو جہاں کہیں بھی دیکھ لے تجھے علم ہو جائے گا کہ ایک پریشان دوسرے پریشان کا آشنا ہے
اہلِ دل جیبِ مُراد و ما شکم پُر کردہ ایم ہم اس حسرت میں ذرا بھی نہیں جلتے اور کچھ تاسف بھی نہیں کرتے کہ بازارِ فیض سے دل والوں نے تو اپنی مرادوں کی جھولیاں بھر لیں اور ہم نے فقط پیٹ ہی بھرے ہیں
زاہد نشستہ پرسشِ فرسنگ میکند عاشق، کبعۂ مراد کی راہوں میں اپنی جان نثار کر کے چلا بھی گیا اور زاہد ابھی بیٹھا ہوا، فاصلوں کے حساب کتاب اور پوچھ گچھ ہی میں مگن ہے
رمزِ مُردن پیش از مُردن نمی داند کہ چیست وہ کہ جو زندگی کی کتاب کے سرورق سے موت کا سبق کم کم پڑھتا ہے وہ نہیں جانتا کہ مرنے سے پہلے مر جانے کی رمز کیا ہے دوسرے مصرعے میں "مُوتُوا قَبلَ اَن تَمُوتُوا” یعنی مرنے سے پہلے مر جاؤ کی طرف تلمیح ہے۔ […]
وے یادِ تو وجہِ راحتِ جانِ من است ہست از غمِ دہر درد ہا در دلِ من دردِ تو مرا بدہ کہ درمانِ من است اے کہ تیری محبت ہی میرا ایمان ہے اور اے کہ تیری یاد ہی میری جان کہ وجہِ راحت ہے۔ دنیا کے غموں اور دکھوں کہ وجہ سے میرے دل […]
بہ دل ہمیشہ بوَد ثبت و بر زباں نرسد عشق کی بات وہی بہتر ہے کہ جو بیان ہونے تک نہ پہنچے دل میں تو وہ ہمیشہ ہی ثبت ہو لیکن زبان تک نہ پہنچے
روزے کہ در زمانہ طبیب و دوا نبود تیرا درد ہی مجھ حزیں کی جان کے لیے راحت تھا، اُن دنوں بھی کہ جب دنیا میں نہ کوئی طبیب تھا اور نہ کوئی دوا تھی
مُردہ دِلست آں کہ ہیچ دوست نگیرد (ابدی) زندگی پا جاتا ہے ہر وہ کہ جو دوست کے سامنے اپنی جان دے دیتا ہے،اور مُردہ دل ہے وہ کہ جس کا کوئی دوست، کوئی محبوب نہیں ہے
عجب نباشد اگر بر دِلت گراں شدہ ام تیرے عشق کی وجہ سے میرے دل پر غموں کے ہزاروں پہاڑ ٹُوٹے ہوئے ہیں لہذا اگر میں تیرے دل پر ایک بھاری بوجھ بنا ہوں تو اس میں کوئی عجیب بات نہیں
کہ آخر ایں دلِ مسکیں دل است، نے سنگ است اپنی سنگدلی کی وجہ سے مجھ مسکین پر اتنے ظلم و ستم نہ کر کہ آخر یہ مسکین و بیچارہ دل ایک دل ہی ہے کوئی پتھر تو نہیں