تنہا نہ ہمیں دیر و حرم خانہٴ اُوست

ایں ارض و سما تمام کاشانہٴ اُوست عالم ہمہ دیوانہٴ افسانہٴ اُوست عاقل بوَد آں کسے کہ دیوانہٴ اُوست صرف یہ دیر و حرم ہی اُس کے ٹھکانے نہیں ہیں بلکہ یہ تمام ارض و سماوات اُس کے کاشانے ہیں ساری دنیا اُس کے افسانوں کی دیوانی اور اُن افسانوں میں کھوئی ہوئی ہے لیکن […]

تو آبِ خضرے و من تشنہ ایں کنایت بس

چہ حاجت است کہ دیگر سخن دراز کنم تُو آبِ حیات ہے اور میں پیاسا، (قصہ مختصر) یہ کنایہ، یہ رمز، یہ اشارہ ہی کافی ہے (اور اسی سے سب کچھ سمجھ جا)،مجھے دوسری لمبی لمبی باتیں کرنے کی کیا ضرورت ہے

در وصل، جمالش گُلِ خندانِ من است

در ہجر، خیالش دل و ایمانِ من است دل با من و من با دل ازو در جنگیم ہر یک گوئیم کہ آں صنم آنِ من است وصل میں، اُس کا جمال میرا ہنستا مسکراتا کھلکھلاتا پُھول ہے۔ ہجر میں اُس کا خیال، میرا دل، میرا دین ایمان ہے دل میرے ساتھ اور میں دل […]

سفر دراز نباشد بہ پائے طالبِ دوست

کہ خارِ دشتِ محبت گُل است و ریحان است طالبِ دوست کے (اُٹھے ہوئے) قدموں کے لیے سفر دراز اور مشکل نہیں ہوتا کیونکہ دشتِ محبت کے کانٹے بھی پھول اور نرم و نازک خوشبو دار سبزے کی طرح ہیں