قطعِ اُمید کردہ نخواہد نعیمِ دہر

شاخِ بریدہ را نظرے بر بہار نیست جس کی اُمیدیں ٹُوٹ گئی ہوں وہ دنیا کی نعمتیں اور خوشیاں اور راحتیں نہیں چاہتا جیسے کہ ٹُوٹی ہوئی ٹہنی کی نظر بہار پر نہیں ہوتی، اور اُسے موسمِ بہار کی آمد کا کوئی انتظار نہیں ہوتا

ما دل بہ غمِ تو بستہ داریم اے دوست

دردِ تو بجانِ خستہ داریم اے دوست گفتی کہ بہ دل شکستگاں نزدیکم ما نیز دلِ شکستہ داریم اے دوست اے دوست، ہمارا دل تیرے ہی غم میں جکڑا ہوا ہے اور ہماری خستہ جان میں بس تیرا ہی درد ہے تُو نے کہا کہ "​میں ٹُوٹے ہوئے دل والوں کے نزدیک ہوں”​ہم بھی تو […]

ما راست داغِ مہرِ تو بر سینہ یادگار

رفتی ولے ز دل نرود یادگارِ تو ہمارے لیے، سینے پر لگا تیری محبت کا داغ یادگار ہے تُو تو چلا گیا لیکن دل سے تیری یادگار نہیں جاتی (سینے پر لگے داغ مستقل تیری یاد دلاتے ہیں۔)

ملکا، مہا، نگارا، صنما، بُتا، بہارا

متحیرم ندانم کہ تو خود چہ نام داری اے (خوباں کے) سُلطان، اے چاند اے محبوب، اے صنم، اے بُت اے بہار (تجھے میں کس کس نام سے پکارتا ہوں لیکن پھر بھی) حیران ہوں اور نہیں جانتا کہ تیرا اپنا نام کیا ہے

نیست عارف را نظر بر جلوۂ حُسنِ بُتاں

چشمِ بلبل مستِ دیدارِ گُلِ تصویر نیست حقیقت جاننے والے عارف لوگوں کی نظر حُسنِ بُتاں کے جلوے (ظاہری حُسن) پر نہیں ہوتی جیسے کہ بلبل کی آنکھ تصویر میں بنے ہوئے پھول کے دیدار سے مست نہیں ہے

نے دینِ ما بجا و نہ دُنیائے ما تمام

از حق گذشتہ ایم و بہ باطل نمی رسیم نہ تو ہمارا دین (ایمان) مکمل اور مناسب ہے اور نہ ہی ہماری دنیا تمام ہے (دین اور دنیا دونوں ہی مکمل نہیں ہیں)،ہم حق کو تو چھوڑ چکے ہیں اور باطل تک بھی (کسی طور) نہیں پہنچتے بلکہ ان دونوں کے درمیان راستوں ہی میں […]

چہ پروا دارم از بے مہریِ گردوں کہ ہر صُبحے

ز داغِ عشق بر دل آفتابے ساکنے دارم میں آسمان¹ کی بے رحمی اور بے مروتی کی کیا پروا کروں کہ ہر صبح میرے دل پر داغِ عشق کی وجہ سے ایک غیر متحرک، ساکن آفتاب چمکتا ہے آسمان¹   کی بے مروتی سے اُس کا متحرک آفتاب غروب ہو جاتا ہے لیکن میرے دل پر […]