غرورِ شب کو کھٹکتا تھا اور ہی صورت

وہ بجھ گیا کہ بھڑکتا تھا اور ہی صورت یہ پیار ، پیار نہیں تھا ، جدا کوئی شئے تھی میں تجھ پہ جان چھڑکتا تھا اور ہی صورت قدم تو خیر بگولوں کو پائلیں کرتے مگر جنون بھٹکتا تھا اور ہی صورت یہ زیر و بم جو ہوا ، نسبتاً سکوت ہوا دلِ تباہ […]

آتا نہیں ہے سوچ کے اب تو یقیں کبھی

عریاں بھی ہو چکا ہے وہ خلوت نشیں کبھی ہم نے بھی حالِ دل پہ قناعت قبول کی اس نے بھی دل کو لَوٹ کے پوچھا نہیں کبھی گرنے لگا ہے روز ہی ہاتھوں سے کچھ نہ کچھ نایاب آسمان تو غائب زمیں کبھی ابھرے ہیں نقشِ پاء میں کبھی ہونٹ بن کے ہم متی […]

کاٹنا تھا محال رات ہمیں

کاٹنی پڑ گئی حیات ہمیں میکدے عشق کے نہ چھٹتے تھے تیرے صدقے ملی نجات ہمیں ہم کہ ذروں سے ہارنے واے اور درپیش کائنات ہمیں کون سمجھا ہے آج تک آخر کون سمجھائے گا یہ بات ہمیں عمر داؤ پہ ایک عمر سے ہے موت ہی آ سکی نہ مات ہمیں اب تردد کی […]

تیرے قصوں کو اساطیر کیا جا سکتا

ہو بہو تو کبھی تحریر کیا جا سکتا پہلے لازم تھا کوئی خواب دکھانا ہم کو تب کسی خواب کو تعبیر کیا جا سکتا ہم کہ رکھ لیتے رہائش ہی گئے لمحوں میں کاش لمحات کو تعمیر کیا جا سکتا رنگ ہی دستِ تخیل کو میسر ہوتے غم کی تجرید کو تصویر کیا جا سکتا […]

کوئی لمحہ کبھی لمحات سے کٹ کر آئے

اب وہ آئے تو روایات سے ہٹ کر آئے دل کی یہ خام خیالی ہے کہ بہلے گا کبھی عشق موسم تو نہیں ہے کہ پلٹ کر آئے تُو فقط تُو تو نہیں تھا ، کہ تری صورت میں دل کی دہلیز پہ افلاک سمٹ کر آئے تھی ہمیں ضبط کی ڈھالیں تو میسر لیکن […]

آخرش لمحہِ موجود سے معدوم ہوئے

ہم کہ اک لمحہِ ناپید میں جینے والے اک مسیحائے گریزاں کا تصور کر کے زخم تادیر سلگتے رہے سینے والے ہم کو آتے ہیں بلاوے کہیں گہرائی سے کب تلک تھام کے رکھیں گے سفینے والے عمرِ بے ربط ، کہ ترتیب سے عاری ٹھہری ہم سے ہوتے ہی نہیں کام قرینے والے ایک […]

ثبت ماتھے پہ نہیں کیا کوئی بوسہ میرے

اور کیا خاک بتاؤں گا جنوں کا باعث ثانیہ ایک ہی گزرا تھا بظاہر ، لیکن بن گیا عمر کی بے خواب شبوں کا باعث ثمرہِ سوزِ محبت ہے مری بے چینی اور کم بخت یہی مجھ کو سکوں کا باعث ثانوی ہے مری تکلیف ، کہ میرا کیا ہے تو بتا پہلے مجھے اپنے […]

دشتِ ویران میں آوازِ جرس باقی ہے

دل کو پھر آگ لگاؤ کہ یہ خس باقی ہے کون سا وصل کرے آ کے مداوا، کہ یہاں جس کو پایا تھا ابھی اس کی ہوس باقی ہے اس قدر کھل کے عنایات کہ کیا ہی کہنے مرگ سیراب ہوئی ہجر میں رس باقی ہے تم عبث دل میں پریشان ہوئے جاتے ہو کوئی […]

راکھ دعووں کی کہیں ، اور کہیں وعدوں کی

آندھیاں خاک اڑاتی ہیں تری یادوں کی ائے شبستانِ محبت کی مہکتی کلیو، کچھ خبر بھی ہے تمہیں خانماں بربادوں کی نوچ ڈالی گئی اوراق سے تحریرِ وفا چپ کرا دی گئی آواز سخن زادوں کی دشت کر ڈالے گئے دل کے محلات سبھی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی بنیادوں کی عہدِ بدذوق کو […]

اگرچہ کاسہِ حسرت میں خاکِ پا بھی نہیں

مگر فقیر کے لب پر کوئی صدا بھی نہیں تُو ، کم نصیب قیامت ، کہ ٹوٹنے سے رہی میں ایک محشرِ کم بخت جو بپا بھی نہیں کمال یہ ہے کہ وحشت کی انتہا پر ہوں مذاق یہ ہے کہ وحشت کی انتہا بھی نہیں عجب سیال اداسی میں آ گرا ہوں جہاں میں […]