بے گھر ہوئیں تو گھر کی ضرورت نہیں رہی
چڑیوں کو پھر شجر کی ضرورت نہیں رہی پہلی نظر میں یار مجھے حِفظ ہو گیا سو دوسری نظر کی ضرورت نہیں رہی برسوں کی دوڑ دھوپ سے گھر تو بنا لیا پھر یوں ہوا کہ گھر کی ضرورت نہیں رہی رو دھو کے اِک دن آنسو مرے خُشک ہو گئے پھر مجھ کو چشمِ […]
