ہر ایک لفظ اُس کا دعا کی طرح لگا

اور جو کرم کیا وہ خدا کی طرح لگا بے چین دل و دماغ ، پریشان آنکھ نم گذرا جو آج دن وہ سزا کی طرح لگا ہے کون اور آیا کہاں سے خبر نہیں وہ دیکھنے میں اہلِ وفا کی طرح لگا چھوٹا سا اک پہاڑ ہے جو میرے گاؤں میں مجھ کو عزیز […]

آدمی کا ہے فسانہ خاک سے

ہے ازل سے دوستانہ خاک سے آپ کے چہرے پہ رونق ہے بہت کیا کوئی نکلا خزانہ خاک سے میں کسی کا بھی رہوں محتاج کیوں پا رہا ہوں آب و دانہ خاک سے اک قدم بھی کیا اٹھے اس کے بغیر چل رہا ہے یہ زمانہ خاک سے زہر بھر دے جو تمہارے خون […]

جو سیلِ اشک رُک جاتا سرِ مژگاں تو اچھا تھا

ڈبو دیتا ہمیں یہ موجۂ طوفاں تو اچھا تھا اضافہ کر دیا پرسش نے زخمِ دل کی ٹیسوں میں نہ کرتے وہ ہمارے درد کا درماں تو اچھا تھا نہ ذہن و دل پہ یہ افسردگی سایہ فگن ہوتی بھلا دیتا جو ماضی کو دلِ ناداں تو اچھا تھا مصائب بعد میں جب سامنے آئے […]

اشکوں میں بپا شورشِ غم ہے بھی نہیں بھی

اب دل تہہِ گردابِ الم ہے بھی نہیں بھی بے ربطیِ احساسِ کرم ہے بھی نہیں بھی اب ان کی محبت کا بھرم ہے بھی نہیں بھی وہ ترکِ محبت پہ کئی دن سے مُصر تھے اب ان سے بچھڑنے کا الم ہے بھی نہیں بھی آتے ہیں تو پلکوں پہ ٹھہرتے نہیں آنسو اب […]

اسیرِ گردشِ دوراں رہی ہے زندگی برسوں

ہمارے پاس ہو کر بھی نہیں گزری خوشی برسوں خرد مندوں نے کی اہلِ جنوں کی رہبری برسوں کہ فرزانے رہے منت کشِ دیوانگی برسوں ہمیشہ عشق کی بدقسمتی پر ہم رہے گریاں ہمارے حال پر گریاں رہی بدقسمتی برسوں تعجب ہے کہ برسوں گلستاں کی یاد میں تڑپے تعجب ہے نہ آئی گلستاں کی […]

جس بزم میں ذکرِ دلِ مغموم نہیں ہے

ترتیب ہی اُس بزم کا مقسوم نہیں ہے ہم اہلِ وفا جادۃٔ الفت کے لیے ہیں اے رہبرِ منزل تجھے معلوم نہیں ہے گو سلسلہِ مہر و وفا ختم ہے ، لیکن دل ان کی عنایات سے محروم نہیں ہے پیدا تو کرے کوئی شعورِ نگہِ شوق جلووں کی کمی اے دلِ مغموم نہیں ہے […]

آتی ہے یاد صورتِ جاناں کبھی کبھی

ہوتا ہے میرا دل بھی گلستاں کبھی کبھی اس کشتیٔ شکستہ کو حسرت سے دیکھ کر آیا ہے یاد منظرِ طوفاں کبھی کبھی صورت بدل گئی ہے غمِ روزگار کی بکھری ہے یوں بھی زلفِ پریشاں کبھی کبھی کتنی ہی راتیں میں نے بنائیں سدا بہار آغوش میں رہا مہِ تاباں کبھی کبھی بھٹکا رہا […]

ہائے میں کون ہوں کہاں ہوں میں

اک تحیر بھری فغاں ہوں میں خوشہ چینانِ عیش پھرتے ہیں محوِ نیرنگِ گلستاں ہوں میں یوں تری آرزو مہکتی ہے جیسے پھولوں کے درمیاں ہوں میں غم نہ کر اس جہانِ تیرہ میں چاندنی! تیرا پاسباں ہوں میں اے اسیرانِ شب بغور سنو اس کی زلفوں کی داستاں ہوں میں

رنگ و بُو کا غبار ہوتے تھے

پا بہ جولاں بہار ہوتے تھے ہائے وہ رات جب ترے گیسو سانس میں مشکبار ہوتے تھے ہائے وہ صبح جب ترے عارض قاصدانِ بہار ہوتے تھے ہائے جب گردنِ محبت میں آرزؤں کے ہار ہوتے تھے ملگجی چاندنی کے سائے میں وقفِ صد انتظار ہوتے تھے آج مرجھا گیا ہے اپنا دل ہم خدائے […]

سردار کا ماتم گلی گلی

غدار کا ماتم گلی گلی اے وطن فروشو کریں گے ہم بیوپار کا ماتم گلی گلی بندوقوں والے دیکھیں گے تلوار کا ماتم گلی گلی تم سب رکھوالے چوروں کے کردار کا ماتم گلی گلی ہوگا آئین کی میت پر لاچار کا ماتم گلی گلی تاریخ نے دیکھ لیا آخر سالار کا ماتم گلی گلی […]