جیسے کسی کو خواب میں میں ڈھونڈھتا رہا

دلدل میں دھنس گیا تھا مگر بھاگتا رہا بے چین رات کروٹیں لیتی تھیں بار بار لگتا ہے میرے ساتھ خدا جاگتا رہا اپنی اذاں تو کوئی مؤذن نہ سن سکا کانوں پہ ہاتھ رکھے ہوئے بولتا رہا ساعت دعا کی آئی تو حسب نصیب میں خالی ہتھیلیوں کو عبث گھورتا رہا اس کی نظر […]

مرا جذبِ دروں افسانۂ محفل نہ بن جائے

ٹھہر اے بے قراری ہر بنِ مُو دل نہ بن جائے وہ ڈرتے ہیں اٹھاتے فتنۂ دار و رسن تازہ کہ میرے صبر کی یہ آخری منزل نہ بن جائے مری آنکھوں میں چارہ گر ابھی ماضی کے نقشے ہیں ترا دستِ شفا پھر پنجۂ قاتل نہ بن جائے مرا ذکرِ محبت آج کیوں احباب […]

نہ لبوں پہ آہ لاتے تو کچھ اور بات ہوتی

تہہِ غم بھی مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی مرے دل میں تم مکیں ہو رگِ جاں سے بھی قریں ہو جو نظر میں بھی سماتے تو کچھ اور بات ہوتی مرے دل کی دھڑکنیں ہیں مرے گیت میرے نغمے مرے غم کو تم بھی گاتے تو کچھ اور بات ہوتی تری بے رخی سلامت […]

مانا کہ سو حجاب میں حسن و جمال ہے

لیکن نگاہِ شوق سے بچنا محال ہے اک آرزو جو زینتِ وہم و خیال ہے اک دردِ لادوا ، خلش لازوال ہے الجھا ہوا ہوں کشمکشِ زندگی سے میں اک دل ہے اور حسرت و ارماں کا جال ہے دل ٹوٹنے کا خاک مداوا کرے کوئی شیشہ جو ٹوٹ جائے تو جڑنا محال ہے اک […]

وہ مقدر میں نہیں جو ہمارے دل میں ہے

اب خیالِ سعیِ حاصل سعیِ لاحاصل میں ہے میرے دل میں ہے نہ وہ اغیار کی محفل میں ہے یاالہٰی اب مقامِ دوست کس منزل میں ہے وصل سے انکار اُن کو ، یاں تمنائے وصال واں وفا مشکل میں ہے ، یاں آرزو مشکل میں ہے اک قدم بڑھتا ہوں تو بڑھتی ہے منزل […]

ہنوز ایسے بھی انسان روزگار میں ہیں

کبھی سحر کے کبھی شب کے انتظار میں ہیں یہ راہ سوچ سمجھ کر ہی اختیار کریں وہ سوئے دار چلے ہیں جو کوئے یار میں ہیں کچھ ایسے لوگ ابھی تک چمن میں ہیں شاید فریب خوردہ خزاں میں نہ خوش بہار میں ہیں بہ فیضِ سوزِ دروں اور بطرزِ اہلِ جنوں وہی ہے […]

خواب میں ہم نے تجھے رشکِ قمر دیکھ لیا

ڈال کر پردۂ شب ، رُوئے سحر دیکھ لیا اُس نے دل دیکھ لیا ، اُس نے جگر دیکھ لیا اپنا اپنا خلش و درد نے گھر دیکھ لیا شاملِ محفلِ جاناں ہوں یہ تقدیر کہاں کبھی اُس راہ سے گزرا تو اُدھر دیکھ لیا دیکھتے اور وہ کیا حالِ مریضِ وحشت جاں بلب دیکھ […]

مجھے خبر نہیں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے

یہ زندگی کی ہے صورت تو زندگی کیا ہے جو مانگتے وہ ملے ایک عیش ہے کیا ہے خدا کے گھر میں کسی چیز کی کمی کیا ہے تم اپنے ہو تو نہیں غم کسی مخالف کا زمانہ کیا ہے ، فلک کیا ہے ، مدعی کیا ہے نثار کیجیے اس شکرئیے میں جانِ عزیز […]

میہماں آ کے جو وہ رشکِ گلستاں ہو گا

گھر مرا رشک ، وہ روضۂ رضواں ہو گا طالبِ زخم ہیں میرے جگر و دل دونوں اے فلک تو ہی بتا کس کا وہ مہماں ہو گا مل کے دنیا کے پریرو مجھے مٹی دیں گے آج تابوت مرا تختِ سلیماں ہو گا ان بُتوں سے جو کرے گا تو محبت اے فوقؔ پھر […]