یہ خوف سانپ کا دل سے نکالنا ہے مجھے
سو آستین میں اک سانپ پالنا ہے مجھے نہیں ہے اجنبی مہتاب کی مجھے حاجت یہ رات اپنے دیوں سے اجالنا ہے مجھے یہ کھیل عشق کا ہے اس میں مات ہے ہی نہیں ہوا میں عشق کا سکہ اچھالنا ہے مجھے یہ رستہ عام ہے اس پر تو سب ہی چلتے ہیں پئے سفر […]