سخن رہے گا، سخنور بھی کم نہیں ہوں گے
یہ اور بات ہے کاغذ قلم نہیں ہوں گے ملے گا شورِ ستائش تو شعر خوانوں کو سخن شناس کنائے بہم نہیں ہوں گے جو چل بھی جائے نظر پر طلسمِ نقش و نگار حروفِ خام تو دل پر رقم نہیں ہوں گے مذاقِ شعر بدل دے گا جب مزاجِ ہنر خدا کا شکر ہے […]