اِک تری یاد سے لڑی ہوں میں

ہجر کی آگ میں کھڑی ہوں میں تُو کبھی جھانک اپنی کھڑکی سے تیری چوکھٹ پہ آ پڑی ہوں میں اَب کسی روز مجھ پہ افشا کر ضبط کی کون سی کڑی ہوں میں؟ چشمِ نم سبز مجھ سے رہتی ہے ایک برسات کی جھڑی ہوں میں زینؔ دیکھا سمے نہیں رُکتا دیکھ ٹھہری ہوئی […]

لُٹا ہے میرا خزانہ مرے برابر سے

بدل گیا وہ ٹھکانہ مرے برابر سے جو تِیر میرا نہیں تھا اُسی کا مجرم ہوں لیا گیا تھا نشانہ مرے برابر سے پلٹ کے کر گیا تلقین مجھ کو رُکنے کی ہوا ہے جو بھی روانہ مرے برابر سے بڑھا گیا مرا احساسِ عمر رفتہ کچھ اور گزر کے یار پرانا مرے برابر سے […]

چند لمحوں کا ہے زوال مرا

اُس کو آتا نہیں خیال مرا آپ کا بھی کوئی جواب نہیں آپ سنتے نہیں سوال مرا رنگ بھرتا ہوں میں چراغوں میں تو نے دیکھا نہیں جمال مرا حوصلہ ہے ترے فقیروں کا دیکھ مجھ کو نہیں ملال مرا زینؔ ہنس کر گلے لگاؤں اُسے لوٹ آئے جو خوش خیال مرا

ویسے میں ہر حلیف سے محروم تو ہوا

کس کس کی زد پہ ہوں مجھے معلوم تو ہوا کھوئے ہوئے کھلونے کی انتھک تلاش میں دنیا سے آشنا کوئی معصوم تو ہوا بکھرا ہوا تھا میرا فسانہ مری طرح اشعار کے بہانے سے منظوم تو ہوا لکھا گیا ہوں گرچہ خسارے کے باب میں لیکن تری کتاب میں مرقوم تو ہوا پھر سے […]

شاد و آباد رہو، وقت سدا خوش رکھے

تم جہاں جاؤ تمہیں میری دعا خوش رکھے فکرِ فردا سے بجھے جاتے تھے دل سینوں میں حوصلہ تم نے دیا، تم کو خدا خوش رکھے پائیدانوں پہ ترقی کے ملے عزت و نام بامِ شہرت پہ محبت کی ہوا خوش رکھے آگہی رستہ اُجالے، تمہیں دیکھے دنیا سازگاری ملے، منزل کی فضا خوش رکھے […]

دوستی گردش کی میرے ساتھ گہری ہو گئی

دل تھما تو رنگتِ حالات گہری ہو گئی کیسے اندازہ لگاتا اپنی گہرائی کا میں اپنی تہہ تک جب بھی پہنچا ذات گہری ہو گئی زندگی نے ہونٹ کھولے لفظ سادہ سے کہے تجربے نے آنکھ کھولی بات گہری ہو گئی چاندنی کی آس میں ہم دیر تک بیٹھے رہے ڈھونڈنے نکلے دیا جب رات […]

نشانِ منزلِ من مجھ میں جلوہ گر ہے تو

مجھے خبر ہی نہیں تھی کہ ہمسفر ہے تو سفالِ کوزۂ جاں! دستِ مہر و الفت پر تجھے گدائی میں رکھوں تو معتبر ہے تو علاجِ زخمِ تمنا نے مجھ کو مار دیا کسی کو کیسے بتاؤں کہ چارہ گر ہے تو چراغِ بامِ تماشہ کو بس بجھا دے اب میں جس مقام پہ بیٹھا […]

سادگی ہوئی رخصت، زندگی کہاں جائے

زندگی کی خاطر اب آدمی کہاں جائے جرم ہے دیا رکھنا شب پرست گلیوں میں اس قدر اندھیرا ہے، روشنی کہاں جائے ہر طرف مکان اونچے چیختی صداؤں کے آسمان تکنے کو خامشی کہاں جائے آنگنوں میں پہرے ہیں رات بھر اجا لوں کے دشت میں نہ جائے تو چاندنی کہاں جائے سُر تو ساتھ […]

آنکھ میں ہی ٹھہر گیا دریا

جونہی سر سے اتر گیا دریا آنکھ کب تک سمیٹ کر رکھتی ایک پل میں بکھر گیا دریا کون اترا ہے تشنگی لے کر؟ ہائے لوگو! کدھر گیا دریا؟ شہر والوں میں شور برپا تھا چپکے چپکے گزر گیا دریا باعثِ بے گھری بنا یارو جانے کس کس کے گھر گیا دریا رات آنکھوں میں […]

منظرِ دشتِ تگ و تاز بدل کر دیکھا

رزق کو رفعتِ پرواز بدل کر دیکھا سلسلہ کوئی ہو انجام وہی ہوتا ہے ہم نے سو مرتبہ آغاز بدل کر دیکھا بس وہی ہجر کے سرگم پہ وہی درد کی لے مطربِ عشق نے کب ساز بدل کر دیکھا میرے شعروں سے ترے رمز و کنائے نہ گئے میں نے ہر مصرعۂ غماز بدل […]