ایک دو آسمان اور سہی

اور تھوڑی اڑان اور سہی شہر آباد ہوں درندوں سے جنگلوں میں مچان اور سہی دھوپ کو نیند آ بھی سکتی ہے چھاؤں کی داستان اور سہی بارشوں حوصلے بلند رہیں میرا کچا مکان اور سہی یہ پسینہ تو اپنی پونجی ہے ایک مٹھی لگان اور سہی غلطیوں سے نوازتا ہے مجھے ایک اہل زبان […]

ہر مسافر ہے سہارے تیرے

کشتیاں تیری کنارے تیرے تیرے دامن کو خبر دے کوئی ٹوٹتے رہتے ہیں تارے تیرے دھوپ دریا میں روانی تھی بہت بہہ گئے چاند ستارے تیرے تیرے دروازے کو جنبش نہ ہوئی میں نے سب نام پکارے تیرے بے طلب آنکھوں میں کیا کیا کچھ ہے وہ سمجھتا ہے اشارے تیرے کب پسیجینگے یہ بہرے […]

تو کیا بارش بھی زہریلی ہوئی ہے

ہماری فصل کیوں نیلی ہوئی ہے یہ کس نے بال کھولے موسموں کے یہ رنگت کس لئے پیلی ہوئی ہے سفر کا لطف بڑھتا جا رہا ہے زمیں کچھ اور پتھریلی ہوئی ہے سنہری لگ رہا ہے اک اک پل کئی صوبوں میں تبدیلی ہوئی ہے دکھایا ہے اگر سورج نے غصہ تو بالو اور […]

آسماں مجھ سے خفا ہے کہ زمیں رکھتا ہوں

میں خدا کی طرح انساں پہ یقیں رکھتا ہوں مجھ سے خوش ہیں میری دھندلائی ہوئی تعبیریں کم سے کم خواب تو آنکھوں میں حسیں رکھتا ہوں میری اس خوبی کو کیوں عیب کہا جاتا ہے چیزیں جس خانے کی ہوتی ہیں وہیں رکھتا ہوں اک تعلقات ہے وضو سے بھی سبو سے بھی مجھے […]

بزورِ تیرو تُفنگ کر لو

حیات تُم ہم پہ تنگ کر لو ہمیں مِٹانے کی آرزوئیں ہیں زنگ آلود، رنگ کر لو تم اپنی ناکامیوں کی لاشوں پہ برپا جشنِ اُمنگ کر لو مگر ہو اچھا اے دشمنِ جاں کہ سیدھے سادے سے ڈھنگ کر لو پتہ ہے اِس دُشمنی کا مطلب؟ خُدا سے کرنا ہے جنگ ، کر لو

نفرت کا بازار نہ بن

پھول کھلا تلوار نہ بن رشتہ رشتہ لکھ منزل رستہ بن دیوار نہ بن کچھ لوگوں سے بیر بھی لے دنیا بھر کا یار نہ بن اپنا در ہی دار لگے اتنا دنیا دار نہ بن سب کی اپنی سانسیں ہیں سب کا دعوے دار نہ بن کون خریدے گا تجھ کو اردو کا اخبار […]

ہمارا حق کبھی دیا، کبھی نہیں دیا گیا

اگر دیا بھی تو ہنسی خوشی نہیں دیا گیا اے عاشقو! تمہاری بیعتیں میں لے تو لوں مگر مجھے ابھی یہ کارِ منصبی نہیں دیا گیا تجھے بنا کے مجھ کو دے دیا گیا ہے عرش پر مگر مجھے زمین پر ابھی نہیں دیا گیا جِسے جِسے میں چاہئے ہوں، ہاتھ کو کھڑا کرے میں […]

مِرا تماشہ ہوا بس تماش بینو! اُٹھو

نہ پِھر سے پردہ اُٹھاؤ مِرا کمینو! اُٹھو تمھارے باپ ہیں گُونگے سو کچھ کہو نُطفو پکارتے ہوئے کوکھوں سے اے جنینو ! اُٹھو یہاں پہ ہر کوئی ہنس ہنس کے ہم سے مل رہا ہے یہاں پہ جان کا خطرہ ہے ہم نشینو! اُٹھو ہمارا حق کبھی ایسے نہیں ملے گا ہمیں لہٰذا پکڑو […]

میں غالبوں جیسا کبھی میروں کی طرح تھا

میرا کہا پتھر پہ لکیروں کی طرح تھا مجنوں نے بھی تعویز محبت لیے مجھ سے میں عاشقوں کے درمیاں پیروں کی طرح تھا وہ تخت نشیں جب بھی ہوا میں نے گرایا وہ بادشاہ تھا میں بھی فقیروں کی طرح تھا جب جب بھی ہلیں آپ کے ہونٹوں کی کمانیں تو لہجہ و انداز […]

یار کی دستک پہ بھی تُو نے یہ پُوچھا: کون ھے ؟

خُود کو عاشق ماننے والا تُو ھوتا کون ھے ؟ اتنا پیارا ھے کہ اُس کے جُھوٹ پر بھی چُپ ھیں لوگ ورنہ سب اُس شخص سے واقف ھیں، بچّہ کون ھے میری غزلیں سُن رھے ھیں تاکہ تیرے خواب آئیں مجھ کو سُننے والے سب تیرے ھیں، میرا کون ھے آ گلے لگ جا […]