دیکھ یہ رونق ِدنیا جو خَلا جیسی ہے

اپنی تنہائی کم و بیش خُدا جیسی ہے دو پللک بِیچ بدل جاتا ہے منظر کا فسُوں تیری دنیا بھی مری خواب سَرا جیسی ہے ہر کسی پر نہیں کُھلتا تیرے دیوانے کا شعر اِس کی بندش بھی ترے بند ِقبا جیسی ہے آئینہ خانہء حیرت میرا مسکن ہے سو تُو اپنی صورت پہ مری […]

مشکلیں پہلے نہیں ہو رہیں آسان ، اللہ

اس پہ وہ شوقِ اذیت ہے کہ سبحان اللہ اپنی طاقت کے بھرم میں ہوئے فرعون تمام تیرے بھیجے ہوئے کمزور سے انسان ، اللہ خود تو ہم تیری کوئی بات نہیں مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہر بات مری مان ، اللہ آج اس یاد کا کانٹا تو مرے دل سے نکال آج […]

میں جہاں احتجاج کی نہیں ہوں

ایسے اندھے سماج کی نہیں ہوں اچھے عیسی’ہو صاف کہتے ہو میں کسی بھی علاج کی نہیں ہوں پاس رکھ اپنے،، وصل ،، بھیک نہ دے بھوکی ایسے اناج کی نہیں ہوں کینہ رکھتی ہوں دل میں ،،انساں ہوں میں خدا کے مزاج کی نہیں ہوں عشق کی ایسی لت پڑی ہے کہ اب میں […]

کس کے ڈر سے رنگت ہلدی ؟

گھر جانے کی اتنی جلدی ؟ قصے گھڑ کے راز چھپایا خاموشی نے بات اگل دی ڈوب کے سورج کی کرنوں نے شب کے منہ پر کالک مل دی ڈر کے ایک چراغ بجھایا جب تجویز ہوا نے کل دی عشقا تجھ سے ہرجائی نے اک تکلیف مجھے پل پل دی تم نے اپنا چہرہ […]

یہ روگ ہجراں کے پیچ اور خم سے لگ نہ جائے

ہمارا شانہ کسی نئے غم سے لگ نہ جائے یہ سرد چہرہ سلگ رہا ہے عجب تپش ہے کہ آگ آنکھوں کے بہتے اس نم سے لگ نہ جائے کچھ اس لئے بھی میں یہ تعلق نبھا رہی ہوں وہ شخص بستر سے ، اب مرے غم سے لگ نہ جائے ذرا ذرا سے ہمیں […]

جانے کس کی تھی خطا یاد نہیں

ہم ہوئے کیسے جدا یاد نہیں ایک شعلہ سا اٹھا تھا دل میں جانے کس کی تھی صدا یاد نہیں ایک نغمہ سا سنا تھا میں نے کون تھا شعلہ نوا یاد نہیں روز دہراتے تھے افسانۂ دل کس طرح بھول گیا یاد نہیں اک فقط یاد ہے جانا ان کا اور کچھ اس کے […]

جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے

چاند کے ہمراہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے راستوں کا علم تھا ہم کو نہ سمتوں کی خبر شہر نامعلوم کی چاہت مگر کرتے رہے ہم نے خود سے بھی چھپایا اور سارے شہر کو تیرے جانے کی خبر دیوار و در کرتے رہے وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی […]

جو رہے یوں ہی غم کے مارے ہم

تو یہی آج کل سدھارے ہم مرتے رہتے تھے اس پہ یوں پر اب جا لگے گور کے کنارے ہم دن گذرتا ہے دم شماری میں شب کو رہتے ہیں گنتے تارے ہم ہے مروت سے اپنی وحشت دور انس رکھتے ہیں تم سے پیارے ہم زندگی بار دوش آج ہے یاں دیکھیں گے کل […]

سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں

جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں ابھی سے برف الجھنے لگی ہے بالوں سے ابھی تو قرض مہ و سال بھی اتارا نہیں بس ایک شام اسے آواز دی تھی ہجر کی شام پھر اس کے بعد اسے عمر بھر پکارا نہیں ہوا کچھ ایسی چلی ہے کہ تیرے وحشی کو […]

ہمیں شعور جنوں ہے کہ جس چمن میں رہے

نگاہ بن کے حسینوں کی انجمن میں رہے تو اے بہار گریزاں کسی چمن میں رہے مرے جنوں کی مہک تیرے پیرہن میں رہے مجھے نہیں کسی اسلوب شاعری کی تلاش تری نگاہ کا جادو مرے سخن میں رہے نہ ہم قفس میں رکے مثل بوئے گل صیاد نہ ہم مثال صبا حلقۂ رسن میں […]