بے اصولی اصول ہے پیارے
یہ تری کیا ہی بھول ہے پیارے کس زباں سے کروں یہ عرض کہ تو پرلے درجے کا فول ہے پیارے واہ یہ تیرا زرق برق لباس گویا ہاتھی کی جھول ہے پیارے تو وہ گل ہے کہ جس میں بو ہی نہیں تو تو گوبھی کا پھول ہے پیارے مجھ کو بلوائیو ڈنر کے […]
معلیٰ
یہ تری کیا ہی بھول ہے پیارے کس زباں سے کروں یہ عرض کہ تو پرلے درجے کا فول ہے پیارے واہ یہ تیرا زرق برق لباس گویا ہاتھی کی جھول ہے پیارے تو وہ گل ہے کہ جس میں بو ہی نہیں تو تو گوبھی کا پھول ہے پیارے مجھ کو بلوائیو ڈنر کے […]
لیمپ گویا جلا دیا تو نے ہم نہ سنتے تھے قصۂ دشمن ریڈیو پر سنا دیا تو نے میں بھی اے جاں کوئی ہریجن تھا بزم سے کیوں اٹھا دیا تو نے گا کے محفل میں بے سُرا گانا مجھ کو رونا سکھا دیا تو نے کیا ہی کہنے ہیں تیرے دیدۂ تر ایک نلکہ […]
لیکن پیالی چائے کی پھر بھی نہ مے ہوئی
یار کے دل میں غبار آ ہی گیا
تنزل چاہتا ہوں میں ترقی ہوتی جاتی ہے
آہ ظالم نے مری اُلفت کا جھٹکا کر دیا
اور یونہی خواہ مخواہ کیے جا رہا ہوں میں جھڑتی ہیں ان کے منہ سے جو منظوم گالیاں سن سن کے واہ واہ کیے جا رہا ہوں میں
مجھے اکثر یہ لطفِ غائبانہ یاد آتا ہے
برف میں دل لگا کے دیکھ لیا
ظفر علی سے اسے نسبتِ مریداں ہے