عزم

رہِ طیبہ میں دیوانہ چلتا ہوا دم بہ دم گرتا پڑتا سنبھلتا ہوا جا رہا ہے سوئے سیدالانبیا شوق ہے رہنما اور کرم ساتھ ہے اک نہ اک دن یقینا پہنچ جائے گا ورد صلِّ علیٰ کا وہ کرتا ہوا

سوالیہ نشاں

تو ہی بتا دے مجھے اے وقار ارض و سماںسوالیہ نشاں تو ہی بتا دے مجھے اے وقار ارض و سماں مرے نصیب میں کب تک نہیں زمیں کی جناں دیارِ پاک میں کب ہوگی حاضری میری؟ ہمیشہ سامنے ہے اک ’’سوالیہ سا نشاں‘‘ توہی بتا دے مجھے اے وقار ارض و سماں