رخصتی

(بیٹی) نورِ عینی لختِ دل پاکیزہ سیرت نیک نام بنتِ خوش اختر مری ہوتا ہوں تجھ سے ہم کلام عقد تیرا کر دیا بر سنتِ خیر الانام آج تو ہم سے جدا ہو جائے گی تا وقتِ شام دل میں اک طوفانِ غم ہے روح میں اک اضطراب ہے طبیعت میں تکدر بے نہایت بے […]

سقوطِ ڈھاکہ

دل آج ہے رنجور ز نیرنگی حالات آنکھوں سے رواں اشک ہیں مجروح ہیں جذبات مسلم پہ ہے کیسی مرے اللہ یہ افتاد مائل بہ ستم اس پہ ہے چرخِ ستم ایجاد بربادی احوال یہ کس طرح رقم ہو قابو میں نہ جذبات ہوں جب شدتِ غم ہو بنگال میں سنتے ہیں قیامت کا سماں […]

فسادِ بنگال

گل و صنوبر و سرو سمن میں آگ لگی پرِ عنادلِ شیریں دہن میں آگ لگی دھواں ہے شعلے ہیں سارے چمن میں آگ لگی تری پناہ خدایا وطن میں آگ لگی چمن سے اہلِ چمن کی عداوتیں توبہ خود اپنی قوم و وطن سے عداوتیں توبہ حسد کی آگ میں جل کر شرارتیں توبہ […]

صبحِ غم بسلسلۂ مرگِ زوجۂ دوم (1980ء)

دلِ بر گشتہ قسمت کی پریشانی نہیں جاتی ملا وہ غم کہ جس کی شعلہ سامانی نہیں جاتی نہ بھولے گا وہ صبحِ غم دلِ رنجور و صد پارا شبستانِ محبت کی بجھی جب شمع دل آرا لیا دستِ قضا نے چھین تم کو اے وفا پیکر کفِ افسوس ملتا رہ گیا اپنا دلِ مضطر […]

مالک ترا کیا جاتا

مجھے پیڑ بنا دیتا احساس نہ دیتا تو کوئی چڑیا بنا دیتا کوئی بھیڑ بنا دیتا نہ درد پتہ ہوتا نہ عشق عطا ہوتا نہ شوقِ وفا ہوتا نہ جرمِ خطا ہوتا بے جان میں ہوتی تو نہ شعر و بیاں ہوتا نہ حرفِ زیاں ہوتا بے شک مجھے تنکے سے کمزور بنا دیتا عورت […]

ایسی غزلیں نظمیں آخر کیسے لکھوں

ایسی غزلیں نظمیں آخر کیسے لکھوں جن کو پڑھکر دور سے کوئی تحفے بھیجے پھولوں کے گلدستے بھیجے اور ری میک بنائے میری تصویروں کا بیک گراؤنڈ میں میوزک ہو جادوئی سا پیج بناؤں تو لوگوں کی اندھا دھند تقلید ملے بس ہر اک عید پہ عید ملے بس کپڑے جوتے بیگ کتابیں سوچ رہی […]

میں جانتی تھی تعلق کی آخری شب ہے

میں جانتی تھی تعلق کی آخری شب ہے سو شب بخیر نہیں کہہ سکی میں آخر میں لرز رہے تھے مرے ہاتھ کانپتا تھا وجود حصار ذات میں کتنی دراڑیں پڑ گئی تھیں میں جانتی تھی کہ اگلی صبح اذیت ہے محبتوں کے گلابوں کی عمر اتنی تھی ابھی خزاؤں کی آمد ہے دل کے […]

ہائے یہ رنج محبت کہ جسے پانے میں

ہائے یہ رنج محبت کہ جسے پانے میں میں نے اک عمر کمائی ہوئی عزت اپنی چند لمحوں کی رفاقت پہ نچھاور کردی میں بھی اوروں کی طرح عام سی لڑکی نکلی وہ مرا زعم مرا مان دکھاوا نکلا مجھ کو لگتا تھا مرا دل بھی کوئی پتھر ہے جس پہ آہوں کا اثر ہے […]