رفعتیں جس پہ مٹیں کتنی حسیں عورت ہے

خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک نظم عورت رفعتیں جس پہ مٹیں کتنی حسیں عورت ہے آسماں مرد اگر ہے تو زمیں عورت ہے رنگ تخلیق کئے ،دنیا کو خوش بو بخشی سچ اگر پوچھو تو یہ دھرتی نہیں ، عورت ہے نسلِ آدم کو بقا بخشی انہی دونوں نے وجہِ تخلیق کہیں […]

عید کی صبح اکیلی ہے مرے کمرے میں

دنیائے ادب کا مان ، شعر و سخن کی آبرو اور دخترِ اردو محترمہ عذرا نقوی کی ایک شاہکار نظم ایک نظم دیارِ غیر میں مقیم اپنے ہم وطن کامگار بھائیوں کے نام ولادت عذرا نقوی : 22.فروری1952۔ امروہہ ۔ بھارت —— عید کی صبح اکیلی ہے مرے کمرے میں بڑی دلگیر ہے ،رنجیدہ ہے […]

میری ہم نام

آسماں تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے سبزہِ نو رستہ اس گھر کی نگہبانی کرے محترمہ بشریٰ رحمٰن —— میری ہم نام حروف و معانی کے سچے رنگوں سے تصویرِ حیات کی عکاسی کرنے والی گفتگو میں مخاطب کو تسخیر و لاجواب کرنے میں یدِ طولیٰ رکھنے والی ہر محفل میں اپنی سحر انگیز شخصیت […]

ایک مسکراتی ہوئی نستعلیق نظم

ایک مسکراتی ہوئی نستعلیق نظم ، منظوم خراج از نجمہ منصور ———- پیاری صدیقہ بیگم لوگوں کی نظر میں تم بہت اچھی دانشور ہو کاغذ اور قلم کے ساتھ تمہارا رشتہ اتنا ہی گہرا ہے جتنا روح کا بدن سے لفظ کا کتاب سے اور خواب کا آنکھ سے مگر میں نے جب جب تمہاری […]

بارانِ کرم (کوئٹہ کی برفباری سے متاثر ہو کر)

بارانِ کرم (کوئٹہ کی برفباری سے متاثر ہو کر) ہنگامِ محشر (کوئٹہ میں برفباری کی تصویر کا دوسرا رُخ) از سید فخرالدین بَلّے گردوں سے برستے ہوئے یہ برف کے گالے تنتے ہوئے ہر سمت ہر اِک چیز پہ جالے دُھنکی ہوئی روئی کی طرح صاف شگفتہ شفاف، سبک، نازک و خود رفتہ و خستہ […]

ہنگامِ محشر

(کوئٹہ میں برفباری کی تصویر کا دوسرا رُخ ) ہے برف کے اِس عکس میں سرشاری و مستی لیکن ہے اِسی عکس کا اِک دوسرا رخ بھی تصویر کے اس رُخ میں ہے ژولیدہ جوانی ہے ہوش رُبا صبر طلب ،جس کی کہانی گھنگھور گھٹائیں ہیں دھواں دھار دُھندلکا یَخ بستہ ہواؤں سے ہے اِک […]

انجام

ایک لڑکا اور لڑکی دونوں ہی اِک دوسرے کو چاہتے تھے پیار کی سچّائیوں سے پوجتے تھے روح کی گہرائیوں سے مانگتے تھے رب سے جیون میل سنگت کی دعائیں جو کہ پوری ہو نہ پائیں لڑکا جل کر مر گیا اور لڑکی زندہ رہ گئی آنسو بہانے کو کسی کا گھر بسانے کو بچاری!

اند یشہ

ابھی دو(۲) دن گزرنے دو دسمبر کے کہیں ایسا نہ ہو پھر حادثہ اِک رونما ہو جائے ہم تم ایک دوجے سے بچھڑ جائیں دسمبر اب کے ہے سفّاک اس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے مجھ کو لمحہ لمحہ ایک خدشہ ہے ابھی گھر میں ہی تم بیٹھی رہو بہتر ہے مجھ سے مت […]