مگر پھر ایک دن اُس سے مِلا میں
مجھے لگتا تھا حیرت مر گئی ہے
معلیٰ
مجھے لگتا تھا حیرت مر گئی ہے
تمہاری یاد بھی تُم پر گئی ہے
میں کیا بتاؤں تجھے یار! تُو تو جانتا ہے
وہ کم نُما نظر آتا ہے بار بار کہاں
پڑھنا پڑی نمازِ محبت شروع سے
مگر جناب! تمنا پہ اختیار کہاں
تجھے جمال دیا ہے ، مجھے غزل دے گا
زندگی اپنی حفاظت کا ہُنر جانتی ہے
ہِلے بنا مجھے چُپ چاپ تکتی رہتی ہے
طنز دُنیا پہ تو سجتا ہے مگر تُم پہ نہیں