لگا ہے جان کو جو روگ جانے والا نہیں
مجھے پتہ ہے کہ اب تُو منانے والا نہیں مکان دل میں کوئی آکے بس گیا آسیب وہ جانتا ہے یہاں کوئی آنے والا نہیں
معلیٰ
مجھے پتہ ہے کہ اب تُو منانے والا نہیں مکان دل میں کوئی آکے بس گیا آسیب وہ جانتا ہے یہاں کوئی آنے والا نہیں
میرا یہ عقیدہ ہے بلا شائبۂ شک محدود نہیں ذکرِ نبی اہلِ زمیں تک ہے بزمِ ملائک میں سرِ عرش بھی چرچا فرمودۂ ربی ہے ’’ رفعنا لک ذکرک‘‘ توصیف کریں سب اہلِ سخن اجمالی کملی والے کی تکمیلِ ثنا ممکن ہی نہیں اس کالی کملی والے کی نام اونچا کملی والے کا شان عالی […]
محبت سے کنارہ کر لیا ہے خوش نہیں رہ سکیں گے ہم دونوں بڑوں نے استخارہ کر لیا ہے
جس مصور کی نہیں بِکتی کوئی بھی تصویر تیری تصویر بنائے گا تو چھا جائے گا جبر والوں کی حکومت ھے فقط چند ہی روز صبر میدان میں آئے گا تو چھا جائے گا
بس شعر کہہ، دوام کو اللہ پہ چھوڑ دے ایسے نحیف شخص کی طاقت سے خوف کھا جو اپنے انتقام کو اللہ پہ چھوڑ دے
سرِ صحرا کہیں تھوڑی سی چھاں ہوتی تو اچھا تھا غم وآلام سے ڈر کے مرا دل مجھ سے کہتا ہے کہ ایسے میں دعا دینے کو ماں ہوتی تو اچھا تھا
غضب خُدا کا ، خُداداد مملکت میں نہیں ذرا سی جائے اماں بھی برائے خلقِ خدا تمام خُون خرابہ خُدا کے نام پہ ھے امان مانگنے کس در پہ جائے خلقِ خدا ؟
جُز ترے کون مجھے مجھ میں رسائی دیوے ھم کسی اور کے ھاتھوں سے نہ ھوں گے گھائل زخم دیوے تو وھی دستِ حنائی دیوے
پیاس نے شان سے دریائے طلب پار کِیا ذائقے سینکڑوں موجود تھے لیکن ھم نے ھجر کا روزہ تری یاد سے افطار کِیا
مَیں گر پڑا تھا کسی اور کو اُٹھاتے ھوئے کہانی ختم ھوئی اور ایسے ختم ھوئی کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ھوئے