کیوں آئیں بائیں شائیں کرُوں اس سوال پر ؟؟
ھاں ! مَیں فریفتہ ھُوں ترے خدّوخال پر آ، تُو بھی حِصّہ ڈال دے اس کارِ خَیر میں آ، تُو بھی پاؤں رکھ دے دلِ پائمال پر
معلیٰ
ھاں ! مَیں فریفتہ ھُوں ترے خدّوخال پر آ، تُو بھی حِصّہ ڈال دے اس کارِ خَیر میں آ، تُو بھی پاؤں رکھ دے دلِ پائمال پر
یُوں کب تلک جئیں گے بھلا ھم اُداس لوگ مطلب نہ ھو تو کیسے ملیں اور کیوں ملیں ؟ ھم جیسے عام لوگوں سے تُم جیسے خاص لوگ
فقیر بھیک لیے بِن دُعا نہیں کرتا زباں کا تلخ ھے لیکن وہ دل کا اچھا ھے سو اُس کی بات پہ مَیں دِل بُرا نہیں کرتا
اے خُدا ! اب مِری بستی میں تُو بچے بھی نہ بھیج گر نہیں بھیجتا تُو ان کا محافظ کوئی پھر مِرے باغ میں معصوم پرندے بھی نہ بھیج
آنسو ھیں مِرے سارے مہینے کی کمائی روٹی کے تعاقب میں سسکتا ھُوں شب و روز ھے مرگِ مُسلسل مِرے جینے کی کمائی
تُجھ کو آنا ھے تو اے یار ! اسی آن میں آ مَیں ترے سارے گُناھوں کی سزا بُھگتُوں گا میرے پاس آجا ! بھلے حالِ پشیمان میں آ
ایک بوسے کے لئے کتنا ستا سکتی ہو ہم گناہگار سے لڑکے ہیں ہمارا کیا ہے تم فرشتوں کو بھی دیوانہ بنا سکتی ہو
کچھ اب کے اور ھے ہجرانِ یار کا موسم یہی جنوں کا، یہی طوق و دار کا موسم یہی ھے جبر، یہی اختیار کا موسم
جان ہی جائے تو جائے درد دل اک یہی ہے اب دوائے درد دل بھاگتی ہے دور جس سے موت بھی وہ بلا ہے یہ بلائے درد دل
دور رہ، بس دور رہ اے بردباری، شکریہ مر گئے تو ہو گئے ہیں زینؔ ہم اہلِ ہنر کر رہا ہے اب جہاں باتیں ہماری شکریہ