اپنی عمر کی اچھی سی اک لڑکی ڈھونڈ کے رشتہ بھیج
مجھ سے آدھی عمر کے لڑکے ! میری رہ نہ کھوٹی کر ایسے کیسے بارش والی شامیں اچھی گزریں گی ؟ میں کرتی ہوں موسم موسم اور تو روٹی روٹی کر
معلیٰ
مجھ سے آدھی عمر کے لڑکے ! میری رہ نہ کھوٹی کر ایسے کیسے بارش والی شامیں اچھی گزریں گی ؟ میں کرتی ہوں موسم موسم اور تو روٹی روٹی کر
یہ سرفروش سپاہی کسی کے بیٹے ہیں یہ سرحدوں پہ کھڑے فوجیوں کا ہے احسان کہ ہم سکون سے اپنے گھروں میں لیٹے ہیں
آگ لہجوں کی لگائی بھی بری لگتی ہے پھر کتابوں میں کوئی اور نظر آتا ہے عشق ہو جائے پڑھائی بھی بری لگتی ہے
کہ میری جنگ ہے ان جھوٹ کے خداؤں سے اسے بتاؤں گی اچھے سے نیند آتی ہے نہیں بتاؤں گی کہ نیند کی دواؤں سے
یا اج تیرے تن دی بوٹی بوٹی نئیں سارے گھر دی پگاں داء تے لائیاں نی پتر تیری غلطی اینی چھوٹی نئیں
مرے حق میں مل کے دعا کرو کسی طور کم نہیں ہو رہے یہ عذاب دل کے ، دعا کرو
میں چاہتی بھی یہی تھی کہ تم بچھڑ جاؤ ذرا سی دیر منانا چلو غنیمت ہے اب اس طرح کا بھی کیا عشق ، پاؤں پڑ جاؤ
اس لئے چشمہ لگا ہے دور کا میں شب تاریک کا بجھتا چراغ اور وہ عاشق ہے رنگ و نور کا
تو سارے خوشبو فروش اپنی دکان بھرتے ہمارے ملنے کی شرط شائد بہت کڑی تھی کہ جس کا تاوان عمر بھر خاندان بھرتے
دل نے ہر بار اداسی کی طرف داری کی میں نے بس حق کیلئے ایک صدا کی تھی بلند پر قبیلے نے بغاوت کی سند جاری کی