خدا کے ماسوا کوئی نہیں ہے
سہارا، آسرا کوئی نہیں ہے ہے کیوں مایوس یوں ایسے کہ جیسے ظفرؔ تیرا خدا کوئی نہیں ہے
معلیٰ
سہارا، آسرا کوئی نہیں ہے ہے کیوں مایوس یوں ایسے کہ جیسے ظفرؔ تیرا خدا کوئی نہیں ہے
رسولِ پاک کی جود و سخا جاری و ساری ہے ظفرؔ جس کی ہے منزل خانہ کعبہ گنبدِ خضریٰ محبت شوق کا وہ مرحلہ جاری و ساری ہے
خداوندِ فقیہاں مُقبلاں تُو خداوندِ حکیماں عاشقاں تُو خداوندِ ظفرؔ معجز بیاں تُو
خداوندِ ہمہ بے چارگاں تُو خداوندِ غریباں، سائلاں تُو خداوندِ ہمہ خستہ دِلاں تو
غم و آلام سے آزاد کر دے مرے ویرانۂ قلبِ حزیں کو تُو اپنی یاد سے آباد کر دے
ترا بھی اور ترے محبوب کا ادنیٰ ثناء خواں ہوں عطا کر صدقہ اپنی کبریائی اور شانِ مصطفائی کا بس اِک نگہِ کرم نگہِ محبت کا میں خواہاں ہوں
خُدا کی قربتوں کا ذکر کرنا خُدا ڈالے گھروں میں خیر و برکت خدا کی برکتوں کا ذکر کرنا
سرُور و کیف سے مسرُور دل ہے خدا نے کی عطا اپنی محبت بہت ممنون ہے مشکور دل ہے
خدا کا خوف طاری ہے، مرے آنسو نہیں تھمتے سرایت کر گیا اسمِ خدا ایسے رگ و پے میں عبادت میری جاری ہے مرے آنسو نہیں تھمتے
کہ جیسے ہم کلامی ہو خدا سے خدا ہم کو ہر اک شر سے بچائے ہمیں محفوظ رکھے ہر بلا سے