خدا سایہ کُناں ہے بندگی میں
سرور و کیف میری زندگی میں خدا کی حمد بن جو وقت گزرا وہ گزرا ہے ظفرؔ شرمندگی میں
معلیٰ
سرور و کیف میری زندگی میں خدا کی حمد بن جو وقت گزرا وہ گزرا ہے ظفرؔ شرمندگی میں
خدا سے آگہی تب تک نہ ہو گی نہ مخلوقِ خدا راضی ہو جب تک رسائی آپ کی رب تک نہ ہو گی
خدا قائم ہے دائم جاوداں ہے ظفرؔ عشاق کے ننگے سروں پر خدا کی رحمتوں کا سائباں ہے
عطا کی برملا اپنی محبت کرم مجھ پر کیا ربّ العلیٰ نے ہے دی بے انتہا اپنی محبت
زمین و آسماں، کون و مکاں ہیں ملائک سرخمیدہ، اِنس و جاں ہیں خدا مشفق ہیں مُونس، مہرباں ہیں
فضاؤں میں، زمین و آسماں میں ہر اک گلشن، چمن، ہر گلستاں میں ظفرؔ ہر شش جہت، کون و مکاں میں
ہوا طوفان میں پیدا کنارا مِلا اُس دم مجھے غیبی سہارا مجھے ساحل پہ موجوں نے اُتارا
میں ہر دم ہوں خدا کی بارگہ میں میں رہتا ہوں ہمیشہ سرخمیدہ بدل لیتا ہوں ہر جا سجدہ گہ میں
خدا کے حمد گو جنات اِنساں خدا کے حمد گو گریاں و خنداں خدا کے حمد گو شاداں و فرحاں
خدا کے حمد گو سر و سمن ہیں خدا کے حمد گو صحرا و بن ہیں خدا کے حمد گو کوہ و دمن ہیں