خدا کے فضل سے ہر دم مرا دامن بھرا ہے
میں نخلِ خشک ہوں گرچہ، مرا دل تو ہرا ہے میں چلتا پھرتا لاشہ ہوں، ظفر طرفہ تماشا ہوں حبیبِ کبریا کے در پہ، دل میرا دھرا ہے
معلیٰ
میں نخلِ خشک ہوں گرچہ، مرا دل تو ہرا ہے میں چلتا پھرتا لاشہ ہوں، ظفر طرفہ تماشا ہوں حبیبِ کبریا کے در پہ، دل میرا دھرا ہے
خدا کی حمد میں مسرُور ہوں میں مرے پیشِ نظر ہے خانہ کعبہ خدا کے فیض سے معمور ہوں میں
خدا ہی سب کا رازق ہے خدا ہے خدا کے زیر فرماں سب زماں ہیں ظفرؔ وہ سب کا مالک ہے خدا ہے
اُسی کے حکم کا سکہ زمانوں میں رواں ہے خدا کی حمد سے پہلے سمجھ لے، سوچ لے ناداں خدا کے ذکر کے قابل ظفرؔ تیری زباں ہے ؟
اندھیری چاند راتوں میں، خدا پیشِ نظر ہر دم بوقتِ حمد ہر لحظہ، ظفرؔ سجدے میں سررکھنا حبیب اللہ کی باتوں میں، خدا پیشِ نظر ہر دم
بڑا واضح نظامِ زندگانی ہے فنا فی اللہ ہی واحد راستہ ہے اگر چاہے دوام زِندگانی ہے
تُو رؤف ہے تو رحیم ہے، تُو عظیم ہے تُو عظیم ہے تُو حلیم ہے تو حکیم ہے، تُو عظیم ہے تُو عظیم ہے تُو ظفرؔ کا ربِ کریم ہے، تُو عظیم ہے تُو عظیم ہے
میری خطائیں بے شمار ترے کرم کی خواستگار میری چشمِ اشک بار
جمالِ مصطفیٰ اللہ اکبر خدا کے ہم نوا و ہم نشیں ہیں حبیبِ کبریا اللہ اکبر
سبھی طبقاتِ کائنات کا ہے وہی رہتے ہیں مصروفِ عبادت کرم جن پر خدا کی ذات کا ہے