خدا کا شُکر کرتا ہوں، خدا پر میرا ایماں ہے
مرا ایمان محکم ہی، مرے ہر دُکھ کا درماں ہے مرا ایمان میری مغفرت، بخشش کا ساماں ہے خدا کا شکر جو کرتا نہیں، کم ظرف انساں ہے
معلیٰ
مرا ایمان محکم ہی، مرے ہر دُکھ کا درماں ہے مرا ایمان میری مغفرت، بخشش کا ساماں ہے خدا کا شکر جو کرتا نہیں، کم ظرف انساں ہے
خدا کا نُور اُس گھر میں عیاں ہو وہ گھر دار الشفا، دار الاماں ہو خدا کی عظمتوں کا ترجماں ہو
خدا کی یاد میں آنسو بہاتا، مسکراتا ہوں مَیں جب نُورِ خدا کی ایک ہلکی سی کرن دیکھوں خوشی کے شادیانے بے خودی میں مَیں بجاتا ہوں
ہر اِک رازِ نہاں عشاق پر واضح عیاں ہو گا یہ انسانوں کی خدمت میں ہمیشہ منہمک ہوں گے خدائی مہرباں ہو گی، خدا بھی مہرباں ہو گا
زمیں بھی ناز کرتی، آسماں بھی ناز کرتا ہے ظفرؔ ساری خدائی بھی خدا پر ناز کرتی ہے محمد پر خدائے مہرباں بھی ناز کرتا ہے
فروزاں چاند، تابندہ ستارے خدا کے نُور سے روشن ظفرؔ ہیں ہمارے جسم و جاں، دل بھی ہمارے
جمالِ کبریا کے ترجماں ہیں، ہر اِک غنچہ و گل، صحنِ گلستاں خدا کے نور کا پرتو ہیں، خورشید و مہ و انجم فروزاں خدائے مہرباں اُمت پہ ہو تیرا کرم، ہر دم فراواں
خدا کے لطف کی برسات لکھوں ثناء و حمد کے کلمات لکھوں حبیبِ کبریا کی بات لکھوں
مَیں خوشبوئیں لگاتا ہوں، لباس اُجلا پہنتا ہوں خدا کرتا عطا ہے جب وصال و جذب کی حالت ظفرؔ مرمر کے جیتا ہوں، کبھی جی جی کے مرتا ہوں
خدا میرا ہے معبودِ خلائق، وہ مسجودِ ملائک، اِنس و جاں ہے خدا ستار بھی غفار بھی ہے، خدا میرا خلیق و مہرباں ہے خدا ہی چارہ ساز و چارہ گر ہے، خدا کے زیر فرماں ہر جہاں ہے