پَل میں ورائے عرش گئے اور آگئے
انساں کا ہے مقام کہاں تک بتا گئے قیصرؔ اب اس سے بڑھ کے ہو کیا درسِ زندگی جینا سکھا گئے ، ہمیں مرنا سکھا گئے
معلیٰ
انساں کا ہے مقام کہاں تک بتا گئے قیصرؔ اب اس سے بڑھ کے ہو کیا درسِ زندگی جینا سکھا گئے ، ہمیں مرنا سکھا گئے
نظر بھی پہچان کے یہ ان کو، جو رہنما ہیں دلوں میں بس کے گئے ہیں آگے وہاں سے بڑھ کر، حجابِ عرش بریں میں ہو کر جہاں پر سدرہ نشیں کی جرأت پروں کو بھی باندھتی ہے کس کے
تو جلوہ تیرا ہی رب العُلا اُدھر دیکھا گدا کو شاہ کرے شاہ کو گدا شائق یہ اُس کے قبضۂ قدرت میں سربسر دیکھا
بنو گے یونہی دیوانے کہاں تک نہ پہچانو گے کب تک قدر اپنی رہو گے خود سے انجانے کہاں تک