نظر پڑی ہے تو جی بھر کے دیکھ لو فارس
وہ کم نُما نظر آتا ہے بار بار کہاں
معلیٰ
وہ کم نُما نظر آتا ہے بار بار کہاں
پڑھنا پڑی نمازِ محبت شروع سے
مگر جناب! تمنا پہ اختیار کہاں
تجھے جمال دیا ہے ، مجھے غزل دے گا
زندگی اپنی حفاظت کا ہُنر جانتی ہے
ہِلے بنا مجھے چُپ چاپ تکتی رہتی ہے
طنز دُنیا پہ تو سجتا ہے مگر تُم پہ نہیں
کہ ہم خریدیں تو ریشم بھی سخت نکلے گا
تیری آنکھیں بھی گِن لیں تو بارہ ہیں
لیکن اب میرا جی نہیں کرتا