وہ کہیں بد گماں نہ ہو جائے
زینؔ ہر بات سرسری کرنا
معلیٰ
زینؔ ہر بات سرسری کرنا
شام ڈھلنے لگی ، درد بڑھنے لگا ، شعر ہونے لگے
آج بھی وہ شخص مجھ کو منہ زبانی یاد ہے
حُسن اوقات میں نہیں رہتا
پکارنے پہ ہی آیا تو یار کاہے کا ؟
” میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں ”
کس راہ پہ چلنا ہے یہ سوچا نہیں کرتے
وہ بے نیاز ہے مجھ سے مرے خدا کی طرح
مثلِ نقشِ قدم رہ گئے
بنیادِ نشیمن رکھتا ہوں ، تعمیر قفس کی ہوتی ہے