
حمد و نعت کے زمرہ جات
حمد و نعت کی تاریخ
گوکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ نعت خوانی کا آغاز کب ہوا تھا لیکن روایات سے پتا چلتا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب نے پہلے پہل نعت کہی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش سے پہلے "تبان اسعد ابو کلیکرب” اور "ورقہ بن نوفل” بھی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کی شان میں نعت کہی اردو کے مشہور نعت گو شاعر فصیح الدین سہروردی کے مطابق اولین نعت گو شعرا میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب اور اصحاب میں حسان بن ثابت پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ اسی بنا پر اُنہیں شاعرِ دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی کہا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ کعب بن زہیر اورعبداللہ ابن رواحہ نے ترنم سے نعتیں پڑھیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود کئی مرتبہ حسان بن ثابت سے نعت سماعت فرمائی۔ حسان بن ثابت کے علاوہ بھی ایک طویل فہرست ہے، اُن صحابہء کرام کی کہ جنھوں نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نعتیں لکھیں اور پڑھیں۔ جب حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مکے سے ہجرت فرما کر مدینے تشریف لائے تو آپ کے استقبال میں انصار کی بچیوں نے دف پر نعت پڑھی۔
درج ذیل نام اُن صحابہ کرام کے ہیں، جنہیں نہ صرف حضورپاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نعت پڑھنے کا شرف حاصل ہوا بلکہ کئی روایات سے یہ ثابت ہے کہ حضورپاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود کئی بار ان اصحاب سے نعت سماعت فرمائی
حسان بن ثابت
اسود بن سریع
عبد اللہ بن رواحہ
عامر بن اکوع
عباس بن عبد المطلب
کعب بن زہیر
نابغہ جعدی
حضورپاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات رحمت للعالمین ہے، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام جہانوں کے لیے رحمت بن کر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت و ثناء خوانی جہاں مسلمانوں کا شعار رہی ہے، وہیں کچھ ایسے غیر مسلم شعرا بھی ہیں جنھوں نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں بہت عمدہ نعتیہ کلام لکھے۔ خصوصاً بھارتی شاعر کنور مہندر سنگھ بیدی سحر نے اس سلسلے میں لافانی اشعار حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں کہے، جو بہت پسند کیے گئے اور اکثر ان کے ان اشعار کا حوالہ دیا جاتا ہے۔
نعت کی تعریف ، اقسام ، آدابِ نعت اور لوازمات پہ ڈاکٹر شاہد مسعود کا آرٹیکل/ای بک پڑھنے کے لیے نیچے تصویر پہ کلک کریں۔ 
اردوئے معلیٰ یونیکوڈ حمد و نعت کا سب سے بڑا ذخیرہ
حمدِ باری تعالیٰ
اردوئے معلیٰ پہ کم و بیش 600 سے زائد حمدِ باری تعالیٰ یونیکوڈ کی شکل میں مطالعے کے لیے موجود ہیں ۔ پڑھنے کے لیےعنوان پہ کلک کریں ۔
نعتِ رسولِ مقبول
اردوئے معلیٰ پہ کم و بیش 5500 سے زائد نعتِ رسولِ مقبول یونیکوڈ کی شکل میں مطالعے کے لیے موجود ہیں ۔ پڑھنے کے لیےعنوان پہ کلک کریں ۔
نعتیہ اشعار
اردوئے معلیٰ پہ کم و بیش 450 کے قریب نعتیہ اشعار یونیکوڈ کی شکل میں مطالعے کے لیے موجود ہیں ۔ پڑھنے کے لیےعنوان پہ کلک کریں ۔
منقبت
اردوئے معلیٰ پہ کم و بیش 250 کے قریب منقبت یونیکوڈ کی شکل میں مطالعے کے لیے موجود ہیں ۔ پڑھنے کے لیےعنوان پہ کلک کریں ۔
سلام
اردوئے معلیٰ پہ کم و بیش 70 کے قریب سلام یونیکوڈ کی شکل میں مطالعے کے لیے موجود ہیں ۔ پڑھنے کے لیےعنوان پہ کلک کریں ۔
نعتیہ مجموعہ کلام
اردوئے معلیٰ پہ کم و بیش 50 سے زائد نعتیہ مجموعۂ کلام یونیکوڈ کی شکل میں مطالعے کے لیے موجود ہیں ۔ پڑھنے کے لیےعنوان پہ کلک کریں ۔
معروف تقدیس خواں اور ان کا تعارف

حضرت حسان بن ثابت ؓ
مدینہ منورہ – سعودی عرب
حسان بن ثابت 563 عیسوی مدینہ منورہ میں رسول اللہ کی ولادت سے آٹھ سال پہلے پیدا ہوئے آپ کا نسب ابو الوليد حسان بن ثابت بن المنذر الخزرجي الأنصاري شاعر اسلام سے قبل اسلام کے زمانے میں قبائل کے مابین اپنے مخصوص مقام کے لیے جانے جاتے تھے۔آپ اپنی لسانی قوت، کلاسیکی اور قبیلے کی زبان کے لیے مشہور شاعر تھے آپ نے ساٹھ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا محمد کی غلامی میں آتے ہی آپ نے قریش پر ہونے والی لسانی حملوں کا جواب دینا شروع کیا محمد اور اسلام کا دفاع کیا مکہ سے ہجرت کے بعد مکی شاعروں نے رسول کریم کی شان میں ہرزہ سرائی کرنا شروع کر دی دفاعی شاعری میں بیشتر صحابہ شامل تھے ان میں حسان بن ثابت کو امتیازی مقام حاصل ہے۔محمد مسجد نبوی میں منبر بچھواتے اور اصحاب کی محفل میں آپ سے اشعار سنتے اور انہیں شاعر رسول کے لقب سے جانا جاتا۔ آپ کی وفات ایک سو بیس سال کی عمر میں علی بن ابی طالب کے عہد میں 30 سے 40 ہجری کے درمیان مدینہ منورہ میں ہوئی بعض مورخین آپ کی وفات 50 سے 54 ہجری کے درمیان لکھتے ہیں

امام احمد رضا خان بریلوی
بریلی – بھارت
امام احمد رضا خان بریلوی 1272ھ – 14 جون 1856ء بریلی میں پیدا ہوئے۔امام احمد رضا خان بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق فقہ حنفی سے تھا- مولانا احمد رضا خان علمائے حق کے ایک ممتاز خانوادے کے چشم و چراغ تھے. مولانا کے سوانح نگاروں کا بیان ہے کہ مولانا کے آباؤ اجداد نے اپنے دور میں تحفظ ناموس رسالت کے لیے قلمی اور لسانی جہاد میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا. مولانا کو جذبۂ حبِ رسول ورثہ میں ملا تھا جب مولانا نے شعور کی آنکھیں کھولی تو ان کے کانوں نے اپنے گھر میں منعقدہ میلادالنبی کی حقانی مجالس میں حضور پُرنور شافِعِ یوم النشور پر صلوۃ و سلام کی گونج سنی۔ “چھ سال کی عمر میں ربیع الاول شریف کی تقریب میں منبر رسول پر رونق افروز ہو کر بہت بڑے مجمع کی موجودگی میں میلاد شریف پڑھا۔” مولانا نے تیرہ سال دس مہینے کی عمر میں جملہ علوم دینیہ و عقلیہ کی تکمیل کر کے سندِ فراغ حاصل کر لی اور مسندِ افتاء پر فائز ہو گئے اور اپنی ذندگی درس و تدریس تصنیف و تالیف اور تبلیغ دین اور سرور عالم کی توصیف و منقبت کے لئے وقف کر دی۔ مولانا ایک جامع کمالات شخصیت تھے جہاں وہ محدث اور فقیہ تھے وہاں وہ ایک بلند پایہ شاعر بھی تھے لیکن آپ نے سارا زور سخن نعت کے میدان میں صرف کیا اردو زبان جب تک زندہ ہے مولانا کے نعتیہ کلام کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ان کی تمام نعتیں کیف و اثر کی ایک دنیا اپنے اندر پنہاں رکھتی ہیں مولانا کی نعتوں میں جذبۂ دل کی بے ساختگی،الفاظ کی برجستگی اور خیال کی رعنائی پائی جاتی ہے مولانا کو نعت گوئی کے صلے میں عالم بیداری میں زیارت رسول کا شرف حاصل ہوا آپ کی وفات 28 اکتوبر 1921ء بریلی شریف میں ہوئی

محسن کاکوروی
کاکوری – بھارت
نام مولوی محمد محسن، تخلص محسنؔ۔ 1837ء میں قصبہ کاکوری مضافات لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ اپنے دادا کے دامن تربیت میں پرورش پائی۔ ان کے انتقال کے بعد اپنے والد اور مولوی عبدالرحیم سے تحصیل علم حاصل کی۔شعروسخن کا شوق انھیں لڑکپن سے تھا۔ ابتدا میں کچھ غزلیں کہیں۔ اس کے بعد محض نعت میں طبع آزمائی کرتے رہے ساری عمر نعت گوئی کی اور نعت کے سوا کچھ نہیں لکھا۔محسن کاکوروی اُردو کے اوّلین عظیم شاعر ہیں جن کی شاعری کا موضوع نعت ہے آپ نے محض سولہ سال کی عمر میں ایک ایساشان دار نعتیہ قصیدہ لکھا جو خیالات کی پاکیزگی، جذبات کی صداقت، ندرتِ بیان اور تعظیم و محبت کے حدود میں قائم رہنے کی وجہ سے ایک شاہ کار قصیدہ سمجھاجاتا ہے۔ ان کا مشہور نعتیہ قصیدہ (سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل) جس نے تمام اہل علم ودانش سے خراج تحسین وصول کیا ہےمحسنؔ کا قصیدہ سراپائے رسول‘‘بھی کافی مقبولیت رکھتا ہے۔ محسنؔ نے قصائد کے علاوہ کئی مذہبی مثنویاں بھی لکھیں۔انھوں نےنعتیہ کلام کسی شہرت وعزت یا شاعرانہ وقعت ودنیاوی صلےکی خواہش میں نہیں کی۔ان کےکلام سےحضور سےان کی عقیدت اورمحبت کا رنگ ٹپکتا ہے۔انھوں نےاپنی نعتوں میں قرآن وحدیث کےموضوعات کو بھی خوش اسلوبی سےباندھا ہے۔۔ محسن کاکوروی 24؍اپریل 1905ء کو مین پوری میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

بیدم شاہ وارثی
اٹاوہ – بھارت
بیدم شاہ وارثی کا اصل نام غلام حسین تھا ۔ پیر و مرشد سید وارث علی شاہ نے ان کا نام بیدم شاہ وارثی رکھا تھا۔ 1876ء میں پیدا ہوئے۔والد کا نام سید انور تھا۔وہ اٹاوہ کے رہنے والے تھے ۔ ان کی ابتدائی تعلیم و تربیت بھی اٹاوہ میں ہی ہوئی ۔دوسروں کی غزلیں سن کر گنگنایا کرتے تھے ۔ شاعر بننے کی تمنا میں آگرہ گئے اور نثار اکبرآبادی کے شاگرد ہوئے ۔وہ اپنے صوفیانہ ،عارفانہ کلام اور مخصوص مزاج کی وجہ سے سراج الشعراکہے جاتے تھے ۔نثار اکبر آبادی سے شاعری کی اصلاح کے ساتھ ساتھ وارثی سلسلہ بھی مل گیا ان کے مرشد کا نام حاجی وارث علی شاہ تھا جن سے حقائق معارف کی چاشنی ملی اور نعت کی طرف متوجہ ہوئے آپ نعت گو کی حیثیت سے زیادہ مشہور ہیں۔بیدم شاہ وارثی کا شمار عظیم نعت گو شعرا میں ہوتا ہے ،وہ حقائق و معارف کے راز سے آشنا تھے ،انھیں معارف کو اشعار کی شکل میں پیش کیا ہے،ان کے کلام میں ان کی درویشانہ شخصیت کا اثر نظر آتا ہے،ان کا کلام حقائق و معارف کا خزانہ اور روحانیت کا آئنہ ہے،”مصحف بیدم” ان کےکلام کی معروف و مشہور کتاب ہے، جو”نور العین”کےنام سےلوگوں کے درمیان مشہورہے، اس مجموعہ میں بیدم کے کلام کی ندرت، درد، سوز، حقائق و معارف، تصوف، واقعات اور واردات کی عمدہ تعبیر و تشریح دیکھنے کو ملتی ہے۔ان کی شاعری میں صوفیانہ اور عارفانہ کلام کے علاوہ صنفی طور پر بھجن ،ٹھمری،دادرا اور پوربی بھاشا کے کلام ملتے ہیں ۔آج بھی ان کا کلام لوگوں کی زبان پر ہے۔ آپ کی وفات 1936ء میں حسین گنج لکھنؤ میں ہوئی

ادیب رائے پوری
کراچی – پاکستان
سید حسین علی المعروف ادیب رائے پوری پاکستان کے ممتاز نعت گو شاعر ہیں۔آپ 1928ء میں رائے پور بھارت میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم رائے پور میں ہوئی۔ فارسی گھر کی زبان تھی ۔انکےفارسی اساتذہ میں مولانا عبدالرحمن الہ آبادی ، ماسٹر شیو پرشاد جبکہ شاعری میں فدا خالد دہلوی شامل ہیں ۔سلسلہ عالیہ سہروردیہ میں پیر آفاق سہروردی سے دستِ بیعت تھے ۔ وہ 13 اگست 1947 کو پاکستان ہجرت کر کے آۓ ۔اور کراچی (سندھ ) میں مستقل سکونت اختیار کی ۔ادیبؔ رائے پوری ایم اے (اُردو) تھے۔ عرصہ دراز سے شعر و ا دب کی خدمت کا فریضہ انجام دیتے رہے۔ فداؔ خالدی دہلوی سے شرفِ تلمذ حاصل تھا۔ نعت گوئی میں اور اس کے فروغ میں انکی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں ۔ 1970 سے 1980 تک پاکستان نعت کونسل، کراچی کی سربراہی کی ۔1980 میں پاکستان نعت اکیڈمی، کراچی کے نام سے ایک نئے ادارے کی بنیاد رکھی ۔ جس کے بانی اور سربراہ ہونے کی حیثیت سے انہوں نے نعت کے فروغ کے دد گراں قدر خدمات انجام دیں۔1984 میں نعتیہ ادب کے سلسلے میں انہوں نے پہلا "ماہنامہ نوائے نعت، کراچی جاری کیا۔1992 میں سلور جوبلی ایوارڈ، کراچی جیسی اپنی نوعیت کی پہلی نعتیہ تقریب کا انعقاد کیا ۔ جس میں 100 سے زائد ایوارڈ دیے گئے ۔ اور اس کے علاوہ مختلف سالوں میں مختلف ممالک میں انٹرنیشنل نعت کانفرنسیں منعقد کیں اور نعت ایوارڈ دیئے گئے۔ ادیب رائے پوری صاحب نے 16 اکتوبر 2004 کو کراچی میں وفات پائی ۔

حفیظ تائب
پشاور – پاکستان
حفیظ تائب کا اصل نام عبدالحفیظ تھا اور وہ 14 فروری 1931ءکو پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ احمد نگر ضلع گوجرانوالہ آپ کا آبائی شہر ہے ۔ آپ کے والد کا نام حاجی چراغ دین منہاس قادری ایک مشہور معلم اور امام و خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ادیب بھی تھے۔1949 میں واپڈا میں سرکاری نوکری پر بھرتی ہوگئے ۔ اور دوارن ملازمت 1974 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم-اے پنجابی کیا اور 1976 سے 2003 تک مختلف اطوار سے شعبہ ِ پنجابی میں تدریسی فرائض سرانجام دئیے۔ آپ کی شاعری نے نعتیہ شاعری پر گہرے نقوش چھوڑے۔پچپن ہی سے آپ کو نعت سے خصوصی لگاؤ تھا۔اردو کے جدید نعت گو شعرا میں حفیظ تائب کا نام بڑی اہمیت کا حامل ہے ان کے نعتیہ مجموعوں میں صلو علیہ و آلہ، سک متراں دی، وسلمو تسلیما، وہی یٰسیں وہی طہٰ، لیکھ، نسیب، تعبیر اور بہار نعت شال ہیں جبکہ نثری کتب میں باب مناقب، پن چھان، پنجابی نعت (تحقیقی جائزہ)، کوثریہ اور کتابیات سیرت رسول کی نام سرفہرست ہیں۔حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔حفیظ تایب نے حمد ونعت کی تخلیق وتالیف اور ترویج واشاعت کے لیے قابل رشک کارنامے انجام دیے ہیں۔آپ کی نعتیں، ہر دوسرے نعت گو سے الگ پہچانی جاتی ہیں۔خلوص، ادب، دم بخود احترام، آنکھ میں نم، دل میں شوق اور شوق میں دبا ہُوا غم۔اس لیے زبان و بیان میں کمال درجے کی شستگی، سکون و سکوت اور برجستگی کے باوجود متانت جو لازمۂ ادب ہے… آرائش کا یہ رنگ اور زیبائش کا یہ ڈھنگ ان کے کلام میں ہر جگہ جلوہ افزا ہے۔حفیظ تائب کے نعتیہ کلام میں والہانہ پن کے ساتھ ساتھ کمال احتیاط شوکت کلام کے پہلو بہ پہلو نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ مضامین نعت میں جو رنگ جا بجا ابھرتا ہے وہ مولانا حالی کی مماثلت کا احساس دلاتا ہے۔ حفیظ تائب 12 جون 2004ءکو لاہور میں وفات پاگئے اور علامہ اقبال ٹاؤن، کریم بلاک کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں
نعت گو شعراء کرام کے مکمل نعتیہ مجموعے
آئینۂ عقیدت
فرحت حسین خوشدل
مَطافِ حرف
مقصود علی شاہ
قبلۂ مقال
مقصود علی شاہ
اذنِ حضوری
تنویر سیٹھی
ارحمِ عالم (غیر منقوط نعتیہ مجموعہ)
منظر پھلوری
اسم معطر
جاوید عادل سوہاوی
امیدِ طیبہ رسی:کلیاتِ عزیزؔ احسن
ڈاکٹر عزیز احسن
بامِ ایجاب
سید محمد مجیب الحسن مجیب نوابی
تشطیراتِ بخشش ( اما م احمد رضا خان بریلوی کے اشعار پر تشطیرات )
محمد حسین مشاہد رضوی
جادۂ رحمت
صبیح رحمانی
جوئے ثنا
سید محمد نورالحسن نور نوابی عزیزی
تشطیراتِ بخشش ( علامہ اختر رضا قادری ازہری کے اشعار پر تشطیرات )
محمد حسین مشاہد رضوی
چمنِ طیبہ
احمد رضا خان بریلوی
تشطیراتِ بخشش ( علامہ مصطفی رضا نوریؔ بریلوی کے اشعار پر تشطیرات )
محمد حسین مشاہد رضوی
حدائق بخشش
احمد رضا خان بریلوی
تضمینات : بر کلام مولانا احمد رضا خانؒ
پیر سید نصیر الدین نصیر چشتی
حرا کی روشنی
ڈاکٹر محمد شرف الدین ساحل
حسینؓ کو سلام
گستاخ بخاری
حسینؓ میرا حسینؓ تیرا
صفدر ہمدانی
حمد و نعت
ڈاکٹر محمد شرف الدین ساحل
خزینۂ حمد و نعت
شیخ صدیق ظفر
ذوقِ نعت
مولانا حسن رضا بریلوی
رختِ بخشش
حافظ محمد عبد الجلیل
زرنابِ مدحت
اشفاق احمد غوری
سامانِ بخشش
مصطفیٰ رضا خان نوری
سکھ شعراء کی عقیدتیں
متفرق شعراء کرام
سیلِ حُبِّ رسول :کلیاتِ عزیز احسن
ڈاکٹر عزیز احسن
شہپرِ توفیق :کلیاتِ عزیز احسن
ڈاکٹر عزیز احسن
صراطِ حَسّان
اشفاق احمد غوری
صراطِ نور
اشفاق احمد غوری
صلو علی الحبیب
محمد مسعود اختر
عطا
قمر آسی
کاسہ
جہانداد منظرالقادری
کرم و نَجَات کا سلسلہ :کلیاتِ عزیز احسن
ڈاکٹر عزیز احسن
کعبہ و طیبہ کی حاضری
قمرالدین احمد قمر
کلیات صبیح رحمانی
صبیح رحمانی
گلزارِ نعت
غلام ربانی فدا
گلستانِ نعت
گل بخشالوی
گلہائے حمد و نعت
شیخ صدیق ظفر
گلہائے عقیدت
طالب حسین کوثری
لمعاتِ نظر
محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی
م (میم )
سیّد حسنین رضا ہاشمی
مدارِ فکر
مرتضیٰ اشعر
مژدۂ رحمت
شمائلہ صدف عزیزی نوابی
مطلع نور
سید محمد نورالحسن نور نوابی عزیزی
مہرِ حرا
محمد آصف قادری
موجِ کرم
شمائلہ صدف عزیزی نوابی
میرے پیمبر
سیّد حسنین رضا ہاشمی
میرے کریم
محمد احمد زاہد
نشاطِ خواب (حصہ دوئم )
ناصر کاظمی
نوائے عطا
ڈاکٹر سید عطاء المصطفی
ہندو شعراء کی عقیدتیں
متفرق شعراء کرام
واماندگیِ شوق
غلام محمد نذر صابری
حمد و نعت لائبریرین

دادا محسن بن نور جو کہ فی الحال سعودی عرب میں مقیم ہیں ، بڑی محنت اور لگن سے اردوئے معلیٰ پہ حمد و نعت کا کام تین سال سے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنی جانفشانی اور لگن سے چھے ہزار سے زائد یونیکوڈ حمد و نعت کا سنگِ میل بھی عبور کیا ۔ نعت گو شعراء حضرات اپنا کلام شائع کروانے کے لیے دادا محسن بن نور سے رابطہ کریں ۔ فون نمبر اور ای میل دیے جا رہے ہیں ۔ 923008888829+