جی جائے گا یہ آپ کا بیمار کسی طَور

ہو پائے اگر آپ کا دیدار کسی طَور

رکھ دینا مرے زیرِ کفن اے مرے لوگو

مِل جائے اگر خاکِ رہِ یار کسی طَور

کیا خوب نظارہ ہو ترے شہرِ کرم کا

جا پہنچے اگر مجھ سا بھی نادار کسی طَور

ہونٹوں سے کبھی چوموں، کبھی سر پہ سجاؤں

ہو سامنے وہ نعلِ کرم بار کسی طَور

چپ چاپ ہوں بیٹھا مَیں پسِ حرف و معانی

بن پڑتی نہیں صورتِ اظہار کسی طَور

جا پہنچوں ترے گنبدِ خضریٰ کے جلو میں

ہٹ جائے اگر خواب کی دیوار کسی طَور

مَیں گھومتا رہتا ہوں مضافاتِ کرم میں

دیکھوں مَیں ترے ہونے کے آثار کسی طَور

ترتیبِ سفر ہے نہ کوئی رختِ سفر ہے

مقصودؔ بلائیں مجھے سرکار کسی طَور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]