کسی کی ذات سے کچھ واسطہ نہ ہوتے ہوئے

"​میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے”​

کسی کے ساتھ گزارے تھے جو خوشی کے پل

بہت رلاتے ہیں اب رابطہ نہ ہوتے ہوئے

ہزار مصلحتوں کا حجاب حائل تھا

ہمارے بیچ کوئی فاصلہ نہ ہوتے ہوئے

عجیب شے ہے محبت کہ دل کے زخموں نے

ترے ستم کو بھی مرہم کہا، نہ ہوتے ہوئے

سوائے آپ کے اب کچھ بھی مجھ کو یاد نہیں

میں خود کو دیکھ رہا ہوں دِوانہ ہوتے ہوئے

نہیں سنوں گا میں انکار کی کوئی توجیہ

میں اب بھی آپ کا ہوں، آپ کا نہ ہوتے ہوئے

چراغ کتنی امیدوں کے کر گیا روشن

پلٹ کے دیکھنا ان کا روانہ ہوتے ہوئے

کریں تو کس کی تمنا کریں، کسے چاہیں؟

جہان بھر میں کوئی آپ سا نہ ہوتے ہوئے

ترے نصیب میں عاطفؔ یہ عشق آیا کیوں

خلافِ رسم و رواجِ زمانہ ہوتے ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]