کہتا ہوں صاف صاف تکلف کئے بغیر

فرحاں نہ ہو یہ دل تری مدحت لکھے بغیر

روشن نہ ہو ضمیر نہ ہو روح مطمئن

تیری کتاب اور حدیثیں پڑھے بغیر

قومِ ستم شعار نے توڑے ستم ہزار

چھوڑی نہ ایک بات بھی رب کی کہے بغیر

کافی یہی دلیلِ نبوت ہے عقل کو

موتی لٹائے علم کے لکھے پڑھے بغیر

تاریخِ انبیاء کی شہادت سے میں کہوں

پورا ہوا نہ کارِ رسالت ترے بغیر

داد و دہش کا آپ کی صد مرحبا یہ حال

لوٹا نہ در سے کوئی بھی جھولی بھرے بغیر

کوئی بشر بھی پا نہ سکے گا رہِ حیات

حلقہ بگوشِ سرورِ عالم ہوئے بغیر

ہو مغفرت نہ داخلِ فردوس ہو سکے

خم خانۂ حجاز کی صہبا پئے بغیر

اجرِ صلوٰۃ و صوم تو مشروط ہے مگر

اجرِ درود رہ نہیں سکتا ملے بغیر

حبِّ نبی ہو دل میں اگر موجزن تو پھر

ملتا نہیں ہے چین مدینہ گئے بغیر

منزل نہ مل سکے کسی رہرو کو اے نظرؔ

ختم الرسل کے نقشِ قدم پر چلے بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]