میرا نبی وہ ہے کہ محمد کہیں جسے

حسن و جمال وہ ہے کہ بس دیکھتا رہے

رعب و جلال وہ ہے کہ دیکھا نہ جا سکے

سیرت وہ مرحبا ہے کہ قرآن ہی لگے

اوصاف اس قدر کہ ہیں دفتر بھرے پڑے

میرا نبی وہ ہے کہ محمد کہیں جسے

شمعِ ہدیٰ ہے چاروں طرف اس کی ہے ضیا

وہ جلوہ گاہِ عرشِ بریں تک بھی ہے رسا

سرتاجِ مرسلیں ہے وہ سرخیلِ انبیا

وہ مقتدا نماز میں سب مقتدی بنے

میرا نبی وہ ہے کہ محمد کہیں جسے

ہے ماہتاب اس کو ستاروں کی کیا کمی

صدیقؓ ہے عمرؓ ہے وہ عثماںؓ ہے یہ علیؓ

لاریب ایک ایک ہے جاں دادۂ نبی

دیکھیں نہ اک نظر تو ہزار آئیں وسوسے

میرا نبی وہ ہے کہ محمد کہیں جسے

مردِ جری ہے اس کی فتوت ہے بے مثال

ٹھہریں نہ اس کے سامنے کفارِ بد مآل

بھاگیں شکست خوردہ وہ از عرصۂ قتال

سب سر کئے ہیں اس نے جو پیش آئے معرکے

میرا نبی وہ ہے کہ محمد کہیں جسے

تبلیغِ دینِ حق میں نہ چھوڑی کوئی کسر

ہونا پڑا ہے خون میں بھی اس کو تر بہ تر

لکھوا گئے کتابِ خدا کی وہ سطر سطر

دنیا و دین دونوں ہی محفوظ کر گئے

میرا نبی وہ ہے کہ محمد کہیں جسے

نازل ہوئی ہے اس پہ جو اللہ کی کتاب

جس رخ سے دیکھئے اسے اس رخ سے لاجواب

حکمت کے موتیوں سے بھری ہے علی الحساب

جو اس میں معتکف رہے موتی وہی چنے

میرا نبی وہ ہے کہ محمد کہیں جسے

چالیسویں برس میں نبوت خدا نے دی

تیئیس ہی برس میں یہ دنیا بدل گئی

واللہ معجزہ یہ کہ دنیا ہے حیرتی

ترسٹھ برس میں راہی ملکِ بقا ہوئے

میرا نبی وہ ہے کہ محمد کہیں جسے

وہ جلوہ گاہِ ناز کہ پہنچیں جہاں سبھی

ہم بھی خوشا نصیب گئے تھے وہاں کبھی

محظوظ اس کی یاد سے دل ہے نظرؔ ابھی

پھر ایک بار جائیں مدینہ خدا کرے

میرا نبی وہ ہے کہ محمد کہیں جسے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]